Más contenido relacionado
La actualidad más candente (20)
Similar a صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سوم (20)
صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سوم
- 1. کیا؟ سلوک کیا ساتھ کے قرآن نے ہم
حصہسوم
ٌة ََلَص–مقالہ تحقیقی ایک
سے ان یا حروف دی بنیا غلط میں نے کر ترجمہ کا اس اور سمجھنے کو لفظ کسی کے آن قر
بنالفاظ کے آن قر اور ب انتخا غلط کا مخرج والے نےقر پورے استعمال کا نی معا غلط کے
ہے۔ سکتا جا دیکھا میںتفسیروں اور تراجم کے آنکے آن قر کہ ہے تا ہو بت ثا سے تحقیق
می سا بنیادی کی زبان بی عر مخرج اصل کا الفاظ(Semitic)عبرانی یعنی نوں زبا
وحی اور صحیفوں والے نے ہو نازل پہلے سے قرآن جو ہے نکلتا سے زبانوں ارامی اور
ہیں۔ تی کہال نیں زبا مقدس کی سلسلے کے
ہوا نہیں کیوں ایسا تک آج کہ ہے تا ہو پیدا یہ سوال ابآن قر کہکودیبنیا لئے کے سمجھنے
حروفتے جا ئے ٹھاْا سے نوں زبا می سا ئے بجا کی زبان عربی مقامیاسالم ِ عالم ؟
اپنے جواب کا اس سوچا؟ نہیں کیوں میں بارے اس نے انھوں ہیں گزرے عالم بڑے بڑے اتنے میں
چھئیے۔ پو سے آپنے آپ کیا ؟ چا سو کبھی کا چھوڑنے کو فکر ِ مکتبہ اپنے نے آپ کیااپنے
کو یات نظرکبھیسے یات نظر اپنے کو علماء اپنے نے آپ ؟کیا سمجھا غلطکبھیہ ہٹتےئے و
دیکھاہے؟اوربھی ایساہی شاذکبھی کہ ہوگا ہوااپنی میں ملے معا کے دین نے آپ
ساکت و مد جاسوچکیتبدیلہواصل ر د ؟ہی ننا جا سچائی ہمشیعہ ہم خواہ ہتے چا نہیں
آن قر ِ اہل یا ہوں حدیث ِ اہل ، ہوں سنی ، ہوں۔۔ ہیں بیٹھے بنے عون فر میںیات نظر اپنے اپنے ہم
کریم بنی کہ ہے وجہ یہیﷺتک آج وہ تھا ا ہو پیدا میں دین رے ہما بگاڑ جو بعد کے وفات کی
سکا۔ ہو نہیں درستاگران اور ء علما سبھیپیروکار لے جیا کےیات نظر الگ الگ اپنےکو
نہ تو تے جا ہو متفق پر آن قر ایک صرف کر چھوڑدینہب مذتا ہو تبدیل میںہی نا اور
مذہبیتے آ میں وجود قے فر۔جبآن قرفہمیکیکیا کو عجمیوں تو گی ہو غلط ہی د بنیا
آن قر بھی کوبیوں عر۔ گا ئے آ نہیں سمجھہے وجہ یہیعات اطال ِ وزیر کے عراق کہنےقر
آیت کی آن۳:۵۴دی بیان یہ کو یا میڈ االقوامی بین کر دے حوالہ کاا۔“Allah was the
best deceivers”بھی نے اس کرے کیا وزیر عربی'مکر'سے حروف دیبنیا مروجہ کے
ہ سیکھا آن قر۔ ےعربیلغاتمیں ڈکشنریوں تمام کی دنیا عالوہ کے'مکر'مثب میں تعریف کیت
دو منفی اورنوںطرحہیں گئے دئیے نی معا کےمکر یہاں رے ہما مگرمیں نی معا کے
صرفالفاظ کے دہی کہ دھو اور فریب ،ملتہیں ے۔گوں لو باز دھوکے اور مکروہ لفظ وہی ہم
کر استعمال بھی ساتھ کے نام کے ٰتعالی ہللا کو الفاظ انہیں اور ہیں تے کر استعمال بھی لئے کے
کے چیز ایک ایک ؟ نام سو سو ہیں کے تلوار ایک میں جس زبان مع جا وہ گئی ۔کہاں ہیں لیتے
فہمی آن قر اور ہوں نام سو سو! قلت اتنی کی الفاظ میں
اور گیا کیا تحت کے منصوبے سمجھے چے سو ایک کچھ سب یہمیں لکھنے زبان بی عر جب
زبان یہ لت بدو کی جس ا ہو پر آن قر اسی حملہ پہال سے سب تو گئی ہو صل حا مہارت
کریم نبی حملہ دوسرا ۔ تھی آئی میں وجود ِ معرضﷺمبارک ِ ذات کیمیںجس گیا کیا پر
ااحادیث ٹی جھو کے کر منسوب سے نضا آنی قر ۔ گئیں گھڑیِمقابل مد کے حیات ِ بطہ
فقےنام کا شریعت اسالمی کے کر اکٹھا کو فات خرا سب ان اور گئے کئے تیار موطے اور
و ہر ۔ پڑھاہے صحیح نے آپ 'فات خرا ' ہاں گیا۔جی دیا دےرسول کےاس اور ہللا جو بات ہﷺ
- 2. ِ سیرت ہوئی لکھی کی کثیر ِابن اور طبری ،ق ٰاسح ِابن گے؟ کہیں کیا آپ اسے باندھے بہتان پر
کچھ کیا نے انہوں پر نام کےسیرت کہ گا جائے ہو معلوم خود کوآپ لیجئے۔ دیکھ کر پڑھ رسول
فتو پر رشدی سلمان مردود اعظم ِلکھا؟شیطانغیر کو نیوں دیا قا کیا۔ کام اچھا بہت ًایقین کے لگا ٰی
اصل کے یات آ شیطانی کہ ہے حیرت ۔مگر کیا کام ریخی تا بڑا بھی سے اس کر دے قرار مسلم
' موجدالطبري یزید بن جریر بن محمد جعفر أبو'(۹۲۳–۸۳۹ِ عالم )کو
بیٹھے ئے لگا سے سینے اپنے ہم سے حیثیت کی آن ِقر مفکر جید اور دانشور کے اسالم
میں تحقیق اپنی کو یات آ نی شیطا ہوئیں گھڑی کی طبری کہ چا سو بار کئی ۔ ہیں
نہ نقلخوف میں دل کیونکہ ئے جا کیاکہ تھاالفاظ نی شیطا انکہیں کے کرنقل کو
کو میں جس کیا ہی تحقیق وہ کہ تھا خیال بھی یہ طرف دوسری ۔ ئے جا ہو نہ زد سر گناہ کوئی
شمار میں فقت منا تو تی جا کی فی انصا بے سے کاماپنے اور جائے۔تحقیق لی چھپا بات ئی
لکھن تک دن کئی کر سوچ یہ ہوتیہو یقین کو دل ۔پھر رکھا کئے ترک بھی کام کا نے لکھا ے
''بگاڑ کو لوگوں تو ہے نا کر اصالح میں قعی وا مقصد کا کام تحقیقی اس اگر کہ لگا نے
وہ جنہیں کہ گے کریں یقین کہاں لوگ ورنہ گی پڑے نا دکھا بھی صورت اصل کی
ء علما جید بڑےایسا میں پیٹھ کی اسالم نے انہوں ہیں سمجھتےگھونپا ھراْچسے جس
واال سنے ِرہوا۔ نہیں بند تک ابھی خون
اور الطباری تفسیر نے طبریوالملوك الرسل تاریخہللا رسول بعد کے لکھنےﷺب صحا کےہ
کتاب کی روایات منسوب سے اکراماآلثار تھذیبلک سے کےنامہو نہ مکمل جو کی شروع ھنی
رسول کے اس اور ہللا میں تاریخ اپنی نے سکی۔طبریﷺباندہے بہتان سے بہت اور جہاں پر
نازل نجم سورہ جب کہ دی باندھ بھی کہانی یہ ئی ہو گھڑی سے روایت کی سعد ِابن وہاں
اضا کا یات آ دو سے طرف اپنی نے شیطان میں اس تو ہوئیسے طرف کی ہللا جو تھا دیا کر فہ
تھیں۔ گئیں کینہیں وحیطبری ل بقوآپ جبﷺتو مائی فر وت تال کی الفاظ نی شیطا ان نے
کعبہ نہ خا کر سن تعریف کی ٰعزی اور منات ، الت معبودوں تینوں اپنے مشرکین
۔ک گئے ہو ریز سجدہ ساتھ کے نوں مسلما میںبارے کے ٰعزی اور منات ، الت میں یات آ ان یونکہ
کہ تھا گیا کہا میںیہاعلیپرواز۔ ہیںجنکیشفاعتکیامیدکیجاہے۔ سکتی
ىازُْعلاَو َت االَّل ُمُتْيَأَرَفَأ(۵۳:۱۹)۔ہے کیا غور پر ی ٰعز اور الت نے تم کیا؟
ىَرْخُْاْل َةَثِاالثال َةاَنَمَو(۵۳:۲۰)۔اوراور ایککو منات تیسری اس۔
العلى الغرانيق تلك۔یہاعلیپروازہیں۔(These are the high-flying ones)
جتىُلُت ّشفاعتهن وإن۔ان شک بے اورسےشفاعتکیامیدکیجاہے۔ سکتی( whose
intercession is to be hoped for)
الفاظ شیطانی وہ تھے یہیات آ کی نجم سورہ نے طبری کو جن۵۳:۱۹اور۵۳:۲۰ساتھ کے
کے گھڑساتھ کےترتیب الئی باحصہ کا ریخ تا کی اسالم واقعہ یہ سے دن اس اور تھا دیا جڑ
گیا۔ بن
گیا کہا بھی یہ لئے کے نے کر اّکپ کو نی کہا جھوٹی اسکرنےتصحیح کی یات آ ان کہ
ئی جبراآئے لکو الفاظ ان نے انھوں اورلکھوائیں۔ یات آ دوسری جگہ کی ان کے کر منسوخ
ىَنثُْاْل َُهلَو ُرَكاالذ ُمُكَلَأ۔ہیں بیٹیاں لیے کےاس اور بیٹے لیے تمہارے کیا(۵۳:۲۱)،ىَيزِض ٌةَمْسِقاًذِإ َكْلِت۔تب
ہے تقسیم بری ہی بہت یہ تو(۵۳:۲۲)،ٌاءَْْسَأ اَّلِإ َيِه ْنِإَلَنزَأ اام مُكُؤاَآبَو ْمُنتَأ اَوهُمُتْايَْسَِبُااَّللنِإ ِانَنْلُْ نِم ا
- 3. ىَوْهَت اَمَو اناظال اَّلِإ َنوُعِباتَيىَدُْاْل ُمِِّبار نّ
ِم مُهَاءَج ْدَقَلَو ُسُفنَْاْل۔تو یہاور نے تم جو ہیں نام ہی نام محض
ا ہیں۔ لئے رکھ نے دادا باپ تمہارےہللاو وہم محض لوگ وہ ،اتاری نہیں دلیل کوئینسبت کی ان نے
طرف کی رب کے نُا پاس کے نُا حاالنکہ ہیں رہے کر پیروی کی خواہشات نفسانی اور کی گمان
ہے آچکی ہدایت سے(۵۳:۲۳)ذرائع اسالمی قعہ وا ۔یہce)(sourبق مطا کے'او ال الغرانيق حديث
َّل'کےعنوانجلد ری بخا صحیح تاہے۔ جا نا جا سے۶کتاب ،۶۰حدیث کی۳۸۵ری بخا میں
نےبھینبی کہ لکھا کربنا حدیث مروی سے عباس ِابن کو نی کہا جھوٹی اسﷺجب
انسان نوع بنی اور جنات اور مشرکین اور مسلمان تمام تو چکے فرما تالوت کی نجم سورہ
ان نےﷺکیا۔ ادا سجدہ ساتھ کےAlbukhari Volume 6, Book 60, Hadith Number
386)۔(Sahih
لکھا کچھ یہی میں "' ہللا الرسول سیرت " بھی نے ق ٰاسح ِ ابناورطبری کہ یہ ستم پر اس
توثیق و تصدیق کی یات آ نی شیطا ہوئیں لکھی کیبھ نے کثیر ِ ابن ساتھ ساتھ کے ری بخای
کردیہے کثیر ِ ابن وہی ۔یہبغیر دئیے حوالہ کاجسنہ اور ہے تی ہو مکمل تفسیر کوئی نہ
ہئے۔ تا جا دیا خطبہ کوئی،ذاٰلہری بخا ، تابع کے طبریکےمریداوراسی کے کثیر ِابنر
میں تراجم کے قرآن لئے کے نے کر بت ثا سچ کو نی کہا جھوٹی اس نے علمابھیدو ر
جواز کے کر بدللئے تراشرسول کے اس اور ہللا کر کھول دل اورﷺبا بہتان پر
ندھےذیل جہ ۔مندرآجا ئیے د میں ضمن اس حوالے کے جن ئیے ما فر حظہ مال تراجم کے یات
ہیں۔ تے
ايِنُْمأ ِِف ُناَنْايشال ىَقْلَأ اَّنَََت اَذِإ اَّلِإ ِِّبَن ََّلَو ِولُْار نِم َكِلْبَق نِم اَنْلََْْرأ اَمَويِقْلُي اَم ُااَّلل ُخَنسَيَف ِهِتٌيمِلَع ُااَّللَو ِهِاتَآي ُااَّلل ُمِكُُْي اُُث ُناَنْايشال
ٌيمِكَح۔جب کہ ہے گزرا واقعہ یہ کبھی پر سب بھیجے نبی یا رسول جتنے پہلے سے تم نے ہم اور
مالدی سے طرف اپنی کچھ پر لوگوں میںپڑھنے کے ان نے شیطان تو پڑھا نے انہوںدی مٹا تو اتا
واالحکمت و علم ہللا اور ہے کردیتا پکی آیتیں اپنی ہللا پھر کو ہوئے ڈالے کے شیطان اس ہللا ہے
ہے( ۔۲۲:۵۲)
يِلَخ َوكُذَاَّتاَّل اًذِإَو ُهَرْيَغ اَنْيَلَع َيَُِتْفَتِل َكَْيلِإ اَنْيَحْوَأ يِذاال ِنَع َكَنوُنِتْفََيلْاوُادَكنِإَوًَّل
شک بے اوربھیجی وحی بذریعہ پر تجھ نے ہم جو دیں بہکا سے چیز اس تجھے کہ تھے قریب وہ
لیں بنا دوست اپنا تجھے پھر اور لگے باندھنے بہتان پر ہم سوا کے اس تو تاکہ ہے(۱۷:۷۳)
آن قرفہمیکے ضوں تقا کے دور جدید کہ نہیں ہی چا سو یہ کبھی نے ہم میں ملے معا کے
آ قر مطابقلفظ ایک ایک کا جس قرآن وہ ہے۔ ضرورت کی سمجھنے سے انداز نئے بھی کو ن
اپمعجم اور موس قا میں آپ نے( ر ہزا یّسا کے اس نہیں کم سے۸۰۰۰۰)ہم کو الفاظ ذائد سے
( ہزار دو صرف نے۲۰۰۰)آن قر کہ ہے یہ حال ِ رت صو دیا۔ رکھ کے کر قید میں الفاظ دی بنیا
چا کے(لیس۴۰)لفظکے بی عر می مقاہی ایکلفظ بنیادی۔راقم ہیں رہے جا لے نکا سے
کو رکشوں حرفی سہ نے پرا انہیں نظر ِ پیش کے اندیشے اس میں تحریروں اپنی بھی الحروف
کر اچک لے جیا کے ان اور دین ئے علما روایتی کہ ہے مجبور پر کھینچنے کر لگا دھکا
گے۔ دیں پھیر نی پا پر دھرے کئے سارے سے ری شیا ہو نہایت اور گے پکڑیں وف حر دی بنیا
والی سمجھنے مگر ہوں نہ متفق بھی آپ کہ ہے سکتا ہو سے اس ہے رہا جا کہا یہاں کچھ جو
کو الفاظ کے آن قر بلکہ نہیں ماخذ کا آن قر حروف دی بنیا کہ ہے یہ صرف باتک سمجھنےے
کا حروف دی بنیا نے ء علما قدیم لئےجوتھا یا بنا عدہ قااسقر میں ہار کےآناپن کوے
- 4. روِپ بق مطا کے یات نظرگیا دیااندھی پر راستے ہوئے کئے اخذ کے علماء قدیم ان ۔
علم زی غا میں سینے اپنے لوگ والے چلنے طرح کی بھیڑوںبات جذ سے کے شہید الدین
لکل با ےّلَپ کے ان بات یہ مگر ہیں تے پھر لئے ضرور توبھیلیس چا کہ تی پڑ نہیںپر
کےثواب البتہ ہاں ہے؟ بچتا قی با آن قر کتنا لئے کے سمجھنے ر او پڑھنے بعد کے نے کر تقسیم
ہے عقیدہ اپنا کا ان وہ تو ہیں پڑھتے لئےنے ء علما کےآپ اور نے آپ تو میںحقیقت مگر
پ حقیقی کا آن دیا۔قر کر دھا آ خود کو قرآنآ نہیں سمجھ ہمیں آج جو یغامتاوجہ کیاسبھییہی
تبدیلی ئی کو میں ہم لئے اسی ہے۔ رکھا دبا کو پیغام حقیقی کےاس نے ہم کہ ہےبھینہنہ ۔ تی آ یں
دار کر نہ ، میں ایمانتے مر کے جی جی روز ۔ میں گی زند ری ہما ہی نا اور میں اطوار نہ ، میں
کتنی کی زبان دری مااپنی ہم کہ کیجئے غور ذرا تے۔ پکڑ نہیں بھی پھر نصیحت لیکن ہیں
نحو و صرفزبان دوسری کوئی اگر ؟ ہیں نتے جا الفاظ دیبنیا یا مخرج کتنے کے اس ر او
واال لنے بوہم کیا تو کرے سوال ئی کو سے ہم میں رے با کے نحو و صرف کی زبان ری ہما
بھی کا والوں بولنے نیں زبا دیگر گے؟سکیں دے جواب کا سوالوں کے س ا سے رو کی عد قوا
گرا کی ان سے ان جب ہے زبان دری ما کی جن ۔انگریزی ہے حال یہیئدی بنیا اور مر
کے حروفکے جھنجالہٹ اور حیرانی پے چہروں کے ان تو گئی کی بات پر ئدوں قا
( لگے ۔کہنے ئیے د ئی دکھا اثرات جلے ملےO’ Man)! میاںکوئی را ہما سے چیزوں ان
گرا ، بنا کیسے لفظ فالں کہ نہیں دینا لینائکی ئدے قا کے مرہو کیا جیز فالں سے روتہے ییا
کی دلیل کی بات فالںزبان تم البتہ ہاں ہے ابولنےیہ ۔ ہے بات تو کرو مقابلہ سے ہم میں
کی گوں لو عاملکھ ھے پڑ صے خا اچھے بلکہ نہیںکی گوں لو ےباتجان یہ ہے۔ رہی ہو
کےمیں نصاب کے لجوں کا اور اسکولوں کے انگلستان کہ گے ں ہو حیران بھی اور پ آ
گرامرگرا یہاں یعنی نہیں مل شائکے قسم ٰاعلی کچھ ۔ تی جا ئی ہا پڑ نہیں مراسکولوں
گرا نام کےئمراگرا مگر ہیں ضرور سکولوہ مربھی اںئی دکھانہیںدیگراتی۔جبئمر
ا ئی ھا پڑ اور ؟ سے کہاں گی ئے آ کو گوں لو تو تی جا نہیں ہی ئی ھا پڑجا نہیں لئے س
کہ تیلئے کے پڑھنے لکھنے اور بولنے زبان نگریزی اکی اسیہاںکی نہیں ضرورتو
ب بھی سے ستوں دو ان طرح اسی ۔ ہے انگلستان خود یہ نکہزبان مادری کی جن ہوئی ات
بنیا اور دانیں گر کی نحو و صرف یہ ہیں عرب ِ اہل خود تو ہم !دکتور لے بو وہ ۔ ہے بی عر
میں نثر ؟ ہئے چا کالم کیسا لو بو ۔ ہے کام کا عجمیوں تو پھیر ہیر کا الفاط دیم نظم یا؟ یں۔
زبا اپنی زبان ِ اہل ، ذاٰلہہی نا اور ہیں رکھتے دلچسپی نہ میں مخرج یعنی الفاظ دیبنیا کےن
گرا کی زبان اپنی وہ جیسے طرح اسی لکل با ہیں تے کر شش کو کی ننے جا انہیںئنہیں مرجا
وجو با کے اس مگر نتےدوہزباناپنیبولنےمیںقطعیغنحو و صرف تے۔ کر نہیں لطی
نظر ، تالش کی لفظ دیبنیا یا خذ ما کے لفظ زنی،کسی رٹا کی نوں دا گر ، استعمال قواعدکا کے
دہ ذیا تدوین کی لغات اور د ایجا کی خذ ما غلط یا صحیح کے لفظ کسی تحت کے ت ضرور ِ یہ
ہو نہیں بان ز ِ اہل جو ہے کام کا گوں لو ان ترکیونکہتےانسے زبانایک تعلق کا باتوں
نے کر جمہ تر میں زبان دوسریاورکسیزبانکوسیکھنےزبان ِ اہل اوقات ہے۔بعض سے
تر ذیادہ بھی وہ کہ ہے گیا یہ دیکھا مگر ہیں تے کر مرتب لغت اور مر گرا کی زباناپنی بھی
ئی ہو لکھی کی لوگوں کے ہر باسے بوں کتاہیکیون ہیں تے بھر بیں کتا اپنی کے کر نقلکہ
ہے مشہور میںانگلستان جیسے ہے ایسی مثال کی اس دیتی۔ نہیں ئی دکھا چیز نئی ئی کو میں ان
(''فریشی کہfreshiلوگ کچے یا والے قیام عارضی ئے ہو ئے آ سے دھرْا ِدھرا یعنی )
ےّکپ پر یہاںوکیل اچھے سے اچھے کسی پیج داؤ اور نین قوا کے امیگریشن یعنی نے ہو
ہی نتے جا دہ ذیا سےضرورت کیسیکھنے ں۔عربیچوعر اور ہے منسلک سے آن قر نکہ
بوں کتا کی نے سکھا بیوہ تر دہ ذیا مصنف کےلوگالفا کے آن قر کے جنہوں ہیں
- 5. ح کو ظچھپنے سے نام کے آن قر پر طور ص خا اور لغات عربی لئے اس کیاتالش میں دیثوں
لیں بنا لغات سے ان کے چھوڑ حدیثیں ہے؟ فقت مناہیں۔کیسی نام دوسرا کا حدیثوں لغات تمام والی
من پس کے حدیثوں انہیں اور کیا جمہ تر کا آن قر سے جنلکھ بھی تفسیر کی آن قر میں ظرڈالی۔
اٗگن ہوا کگا کیڑا میں مشین والی لنے نکا جوس کا ےّنگ ئی ہو کھڑی پر دروازے صدر کےاسپتال
میں قان یر لے کا دیا۔پیلیا پال کو مریضوں شفا ِ طالب جوس زہریلہ وہی اور ال نکا جوس کےپیڑھ
ج کے ےّنگ جو بچا وہ گئے۔صرف ہو رخصت آگے والے ٹائٹس ہیپا اور گیا بدلک رہڑی کی وسے
نہیں۔ رکا آکر میں نسے جھا کے والے رہڑی مگر گیا گزر سے پاسًالمثحدیثی ان کی بی عر
میں لغاتَضربمیں لغات کی انگریزی جبکہ ہے گیا یا بتا 'مارنا ' صرف مطلب دی بنیا کاضَرب
معانی کے( تال ہڑstrike)کرنارکھنا صلہ فا میان در کے چیز کسی ،(distant awayپیچھے )
بتا بھی نا کر ضح وا کو بات کسی اور ہٹنایاتا جاڈنڈے میں سوں مدر نے ہم نکہ چو مگر ہے۔
کھاکھاکے لِہ لِہ اور کےَضرب، را ما نے میں ، را ما نے اس گردان کینے تو ، مارا نے ہم
اور را ماانح ساتھ کے تکرار کی مارا نے سبمیں لغات ری ہما لئے اس ہے رکھی کر فظ
ذیادہ سے اس ہیں کھائے نے ہم ڈنڈے سکتا۔جتنے ہو نہیں کچھ عالوہ کے نے مار مطلب کا اس
اور دوست کی شیطان ، دشمن ری ہما سے اذل عورت کیونکہ گے ماریں کو بیویسے ہمکمتر
مخلوقہے۔ذ-ن-( اٹھتر ذنب یعنی ب۷۸)کریم نبی بار متعدد سے میں جس ہے تا آ میں آن قر بار
ﷺآن قر کو ؤں دعا کی''خطاء موجود میں حدیثوں ہے۔مگر یا آ لفظ یہ ہوئے کرتے طب مخا کو
حضور گیا۔ لیا ''گناہ صرف اور صرف مطلب کا اس لئے کے نے کر بت ثا صحیح سےﷺکی
کئے گناہ کیا نے می گرا ِ ذات معصومگیا؟ کہا لئے کےنگنے ما فی معا انہیں بار اتنی جو تھے
َراخَأَت اَمَو َكِبنَذ نِم َمادَقَت اَم ُااَّلل ََكل َرِفْغَّيِل(دے کر معاف گناہ پچھلے اور اگلے کے آپ تاکہ .۴۸:۲)گزرے
مک اپنے اور لے جیا کے ء علما ئے ہوعالم اپنے رکھوالے کے فکر ِ تبہوںغ کےک لطر انا
انداز اس دفاع کا موںمیںکریم نبی میں یات آ ان اصل در کہ ہیں تے کرﷺکر طب مخا کو
مراد سے نےآپﷺآپ بلکہ نہیںﷺلو دیگر اور امتی کےگہیںنبی مائیے فر حظہ مال ۔
کریمﷺاکٹھا میں آیت اس کو گوں لو دیگر اور امتی کے ان۔ ہے گیا کیا طب مخا بھی
ِاتَنِمْؤُْملاَو َنيِنِمْؤُمْلِلَو َكِبنَذِل ْرِفْغَتْْاَوکی گناہوں کے عورتوں مسلمان اور مردوں مسلمان اور اپنے اور ۔
(مانگیئے معافی۲۷:۱۹)تس بھی ابھی غلطی ۔کہ کہا اور کی نہیں لیمیہاںتومحضچھو
سے ہوں گنا ٹے مو ٹےچھو ۔یہاں ہے گئی کیطلب فی معا اور مدد سے ہللا لئے کے بچنے
کے ہوں گنا بھیانک اور کبیرہ ان لفظ یہی بلکہ رہی ہو نہیں بات کی غلطی کسی ٹی مو ٹی
ہگا گنا اوران یا آ عذاب پر گوں لو گزشتہ میں داش پا کی جن ہے گیا کیا ل استعما بھی لئے
ک روںگیا۔ دیا مٹا سے ہستی ِہصفح وِابَقِْعلا ُديِدَشُّاَّللَو ْمِِوبُنُذِبُّاَّلل ُمُهَذَخَأَفہللا ۔پھرگناہوں کے ان نے
(ہے واال دینے عذاب سخت ہللا اور پکڑلیا انہیں سے سبب کے۳:۱۱)بنیاد غلط کی لفظ اسہما
رےء علماک جس ڈالی نےہم یک کھول دلریید تاہیں رہے آ چلے تے کر تبلیغ اور
اور خی گستا میں نظر کی آپ نا ال پر عام ِ منظر کو غلطی اس سے نیت کی درستگی لیکن
کبھی تو گے یں کر نہیں تسلیم غلطی سے دل کھلے ،رکھئے د یا ہے۔ تا ٹھہر رسالت ِ ہین تو
گی ہو نہیں درستگی۔کی لفظ جسہ د بنیاگی ئے جا چنی غلط یغلط لہ محا ال بھی مطلب کا اس
کیونکہ نہیں فرق ئی کو میں نوں دو والے آن قر صرف یا ہوں حدیث ئے علما خواہ گا۔ نکلے
اتنا صرف ہے۔فرق د اتحا کا ء علما کے فکر ِ مکتبہ نوں دو میں نے دکھا نیچا سے حدیث کو آن قر
ہ تا کر کے کہہایک کہ ہےہے۔ رکھتا میں کے دھو کو گوں لو پر نام کے آن قر دوسرا اور ے
- 6. دیجئے چھوڑ بات کی والوں حدیث گیا؟ کیانہیں کیوں درست کو غلطیوں ان تو ہے نہیں ایسا اگر
!تے کر عقل ہی والے آن قر کم از کم
نے ٰتعالی تبارک ہللاقرآنکریممیںجوالفاظاستعمالان ہیں کئےکےحقیقیمعنیکومؤثر
طریقےسےمروڑنااوراسالمیروایتکےطرزعملکاجوازپیشکرنےکےلئےکی لفظوں
ہیراپھیریحروف ہے۔بنیادی صہ خا کا دین ئے علما سبھی رے ہما نا کر(ROOT LETTERS)
الجھن میں سمجھنے کو قرآن ذریعے کے(CONFUSION)آن ۔قر نہیں بات نئی ئی کو نا کر پیدا
ہے تا پڑ نا کر منا سا کا حال ِ صورت ہی ایسی بیش و کم کو آپ جگہ اس ہر میں ملے معا کے
اصل کے آن قر جہاںکر بوجھ جان طر خا کی نے ھپاْچ کو مفہوم اور بیانالج ایسیاور ھن
ہو گئی کی پیدا کنفیوژنب کے کوشش الکھ کہنہ سمجھ کو بیان صل ا کے آن قر آپ بھی وجود ا
ئیں۔ پاة ََلَصں ما فر ر کا زش سا وہی بھی پیچھے کے اس پائے؟ سمجھ نہیں کیوں ہم تک آج کو
ہے۔ة ََلَصکر بوجھ جان لفظ کاالَعْفَاألةَّلَتْعالمکمزور اور ضعیف ،قص نا یعنیمصدر(The
weak verbs)نٹ با میں رج مخا اور حروف دی بنیا مختلف اسے بعد کے اس اور یا ٹھاْا سے
کہ تا گیا دیاة ََلَصوہی یہ کیونکہ جائے مٹ نشان و نام کاة ََلَصکہال ن مسلما بدولت کی جس تھی
تھی۔ دی رکھ کے بجا اینٹ سے اینٹ کی پاور پرْس کی وقت اپنے نے گوں لو سے عام والے نے
اسیة ََلَص، قدمی بت ثا کی نوں تھی۔مسلما رہی ہو نصیب فتح پے فتح کو نوں مسلما سے وجہ کی
کے ہمیشہ کو ج عرو کے ان اور قیر تو و عزت کی ان ، شحالی خو کی ان ، می قد پیش کی ان
لئے اس تھا مقصود بدلنا میں شکست اور تّحالی،ذل ،بد پستی لئےة ََلَصح دی کےبنیاروفو
صلکر بدل سےو ل ص،ی ل صاورل ل صمعانی اور مفہوم کا اس کہ تا گئے ئیے د کر
آئیں۔ نہ میں سمجھ ری ہماة ََلَصنے ٰلی تعا ہللا اور ہے یا آ بار بار میں آن قر چونکہ لفظ کا
میںآیات مختلفة ََلَصکہ ہے یا سمجھا کو انسان کے کر استعمال بھی ذات خو ما الگ الگ کے
ة ََلَصاور ؟ ہے کیا میں اصلة ََلَصاندیشہ یہ سے جس ہے گیا دیا بھی زور ہا بار پر کرنے قائم
لوگ کہیں کہ تھا غالبة ََلَصمیں تراجم کے یات آ مختلف ،ذاٰ۔لہ لیں نہ سمجھ کو حقیقت کیَصة ََل
تاکہ گئے کئے استعمال مخارج ہوئے بنے سے حروف بنیادی کےمختلفة ََلَصاقسام کئی کیجا بن
کی پرندوں ئے ہو پھالئے ئیں۔پرة ََلَصکی فرشتوں ،ہوگئی الگة ََلَصدیا دے نام اور کوئی کو
کی گیاانسانوںة ََلَصمطابق کے ضرورت اپنی نے فکر ِہمکتب ہر قواعد اور معانی کےال الگگ
نے لئے۔کسی گھڑة ََلَصاس اور دیا قرار نماز اسے کے کر تعبیر سے پرستش کی وقت کوپانچ
کی وقت پانچ لئے کے ۔جس لئیے کر مرتب سے خود بھی قواعد کےة ََلَصاس تھی نہیں موزوں
کی وقتتین سے آن قر اسی نےة ََلَصنے اس لگی نہ موزوں بھی وہ لی۔جسے نکالة ََلَصکو
ٹے ٹو پرانے کے ریلوےمش سے سگنلوں ھوٹےْپنظام تربیتی کے اسالم بہہ اب کیکچی چی
عالماتکر کہہة ََلَصالبتہ دیا۔ہاں کر تمام ہی قصہ کاتسليه فرصة صَّللمیں علماء سب پر
بڑے اور ہیں رکھتے ِرائے اتفاق سب میں قصے والے گھوڑوں یعنی گئی دیکھییکجہتی
میں انداز علمیة ََلَصگھ تشریح کینے دوڑ کے وڑوںڑے گھو ہیں۔کبھی تے کر سے
کے ؤں پا کے گھوڑے والے آگے کہ ہیں چالتے یوں گھوڑا پیچھے عین کےاوپر کے نشان
اور ہے چلتا کےچپک ساتھ لکل با کے گھوڑے اگلے گھوڑا یہ ۔کبھی چلے گھوڑا واال پیچھے
چلنے پیچھے چلتاہے۔اس کے مال ھا ند کا سے ندھے کا کے اس کبھیکو ڑے گھو والے
میں بار ہی ایک کر کہہ یّمصلة ََلَصکر کہہ زی نما کو یّمصل اور دی بتا بھی تعریف کی
۔ دی کر بق مطا عین کے روایات بھی تفسیر اور ترجمہ کا آن قرَنيِّلَصُمْلِّل ٌلْيَوَفہ پس ۔ہے کت ال
( لئے کے زیوں نما ان۱۰۷:۴)۔ة ََلَصسمجھ کیا تو تفسیر اور ترجمہ کامیںتو ہمیں تے آ
- 7. گھوڑصرف کہ ہوا ضرور فہ اضا یہ میں علم رے ہما البتہ یا۔ آ نہیں سمجھ ہی قصہ واال وں
یّمصل گھوڑا واال ہے۔آگے تا جا کہا یّمصل اسے لئے اس ہے پڑہتا ز نما ہی ڑا گھو واال پیچھے
ہ درست بات یہ اگر کہ یا آ خیال ۔پھر ہتا پڑ نہیں ز نما وہ کیونکہ تا کہال نہیںتو ےکیاامام
ک گھوڑے اگلے بطور؟ آتا نہیں میں زمرے کے یّمصل ےامام یعنیسے سرے توزی نما بے
ہواہے اصول تو اصول کیونکہ(law is law)نے آپ میں ترجمے کے آن قرزی نما کو یّمصل
نے آپ اگر ہے۔ زی نما بے بق مطا کے تعریف کی ہی پ آ وہ تو نہیں ّمصلی امام اگر اور ہے کہا
کی اس کے کر استعمال رسوخ و اثر ذاتیة ََلَصمعافہے۔ بات الگ وہ تو ہو وادی کر
ک گھوڑے والے چلنے آگے بھی پر طور عملی وہ عال کے اسپیچھے پر نشان کے ؤں پا ے
ندھے کا قریب لکل با ڑےکے گھو والے آگے گھوڑا واال پیچھے اگر چلتا۔ نہیں کبھی گھوڑا واال
پڑیں نہیں پر نشان کے پاؤں کے گھوڑے والے آگے ؤں پا کےاس تو گا چلے کر مال ندھا کا سے
ا لکل با نشان کے ؤں پا کے گھوڑے والے پیچھے بلکہ گےٹیلی تو تا آ نہیں یقین ہونگے۔ لگ
۔ریس گےئیں جا مل ہوئے دوڑتے گھوڑے کو آپ کہیں نا کہیں جائیں تے گھما چینل کے ویژن
کا جنگ کسی والی نے جا لڑی پے ڑوں گھو یا مائیے فر حظہ مال دوڑ کی گھوڑوں میں کورس
دے ئی دکھا بات یہی جگہ ہر کو پ آ ۔ لیجئیے دیکھ منظرمیدان کے دوڑ خواہ گھوڑا کہ گی
کہ تا ہے تا کر صل حا سبقت اور تری بر پر دوسرےایک بلمحہ لمحہ وہ کے جنگ یا ہو میں
کے پاؤں کہ ہیں والے کہنے یہی بات اگلی آپ ہاں جی ۔ سکے بنا یقینی کو جیت کی مالک اپنے
گھو ۔مگر ہے قدم ِ نقش مراد کی ء علما سے نشانپر قدم ِ نقش کے گھوڑے دوسرے کسی تو ڑا
گھوڑے لئے کے ےّسٹ تک آج کر لے سے قدیم ِ نہ چلتا۔زما نہیں بھییہی کی کرنے استعمال
کہ ہے وجہکروڑوں ۔ تا ہو نہیں چلنا پر قدم ِ نقش کے گھوڑے دوسرے کسی میں فطرت کی ان
بھی اتنے والے نے لگا ہّسٹ کا اربوں اوررہیں تے لگا ہّسٹ پر گھوڑوں ان کہ نہیں وقوف بے
تو مال نہیں کچھ ئیں۔اور جا ہار کر چل پر قدم ِ نقش کے دوسرےایک جوة ََلَصسمجھا ایسے کو
ڈھلوان کی لہوں کو سے ں جہا ہے تا ہو حصہ درمیانی کا پشت کی نور جا کسی یہ کہ گیا یا
ع ۔کچھ ہے تی ہو شروعنے ء لماة ََلَصسے جگہ کینکلنے ْمد کی نور جا کوتعبیر بھی
عربی کیا۔یا کھولیں لغات کیکی آن قرکو آپ سیر تفاة ََلَصبیان یہی میں فصل کی
عرب معانی والے نوروں جا اور ڑوں گھو یہ کے صالۃ ملےگا۔کیونکہقومکیثقافت قبائلی قدیم
سےانکیمیں لغتجبکہ ہیں آئےآنی قرة ََلَصزبا ارامی اور عبرانی تو مخرج کاسے نوں
جس ہے نکلتاک اس نے ء علما مگر تھا گیا دیا کو نوں انسا حکم کاسے نوروں جا تعبیر ی
دی کرکے کر ثابت سے مثال والی گھوڑوں رشتہ کا مقتدی اور امام ، نماز کیونکہَصة ََل
امام اور مقتدی تھا۔اکیال نا کرتبدیل میں نماز کوسا تھوڑا مگر برابر کے گھوڑے اگلے یعنی
۔ ! پیچھے عین کے امام سب تو ہوں دہ ذیا مقتدی ۔ پیچھےچکے بنا وقوف بے بہتع یہلما
کو قوم سادی سیدھی ری ہمانے جس گا چلے نہیں راج باطل یہ اب مگرصالہ
مقصد عظیم جیسےکودیا۔ چڑھا بھینٹ کی یات نظر آنی قر غیر اپنےدہ ذیا سے آن قر
ة ََلَصقر اور گا ئے بتا کون نی معا کےلفظ کا آن قر گا؟ الئے کون لغت بڑی سے آن‘اّلَوَت'
اصل درة ََلَصکیاور ہے ضداّلَوَت، لینا پھیر منہ ، موڑنا منہ ، نا کر دانی گر رو مطلب کا
ہے۔اگر ی دور اور کشی کنارہ ، ،اعراض نا،فاصلہ کر الگ ،ہٹنا پیچھےة ََلَصکااور ترجمہ
گئے دیئے بدل تفسیرہوا کیا توالفا د متضا اور مترادف کے لفظ کسی میں لغت بڑی ہر جیسے
لئے کے والوں عقل بھی میں آن قر ٖبعینہ ہیں ملتے ظة ََلَصلفظ د متضا کااّلَوَتدیا۔ ہے گیا
ىالَص ََّلَو َقادَص ََّلَف۔اور مانا سچ تو نہ نے اسپڑھی نماز نہ(۷۵:۳۱)۔اّلَوَتَو َباذَكنَِكلَو۔جھٹالیا بلکہ
- 8. موڑا اورمنہ(۷۵:۳۲)رائج لئے کے بچنے سے ت ضا اعترا مزید کہ لیں ما فر نوٹ کرام ِ رین ۔قا
درجیات آ یہ پر تے۔یہاں کرنہیں ہم تصدیق کیصحت کی جس ہے گیا کیا نقل ہی جمہ ترا اردو
سے متن عربی فقط مقصد کا نے کرة ََلَصکہے۔ نا کر گزار گوش کےآپ لفظ د متضا ال،ذاٰہ
َصة ََلکے آن قر نی معا کے اس تو ہو ماخوذ سے وصل لفظ دیبنیا والےبننے سے ل ص و
کے مقصود،حصول،ساتھیوں ِ منزل ،رابطہ،اتحاد ، تعلق نی معا کے ہیں۔وصل نکلتے بق مطا
،الحاق ،قات قربت،مال ،جڑاؤ،نزدیکی مسلسل ساتھاتصالاور ؤ لگا ،میلہیں۔ جول
،یصلو،یصلی ،صلو ،وصلہ،یصلون ،وصالہ ،وصیلۃ ،یوصلو،وصلنہ ،تصلو،یصلونہصلة،صَلة
ظ الفا قرآنی سبھیحقیقت دروصلآنی قر میں جس ہے مخرج وہ یہی اور ہیں خوذ ما ہی سےََلَصة
ہے۔ جھلکتا عکس اصل کاقبضہ کا دروازے کہ ہے تا جا کہا میں عربی(hinge)اور دروازے
چوکھٹ(doorframe)میان در کےصلةیااتصالرابطہ یعنی(link)تا ہویہی اور ہےة ََلَصکا
میں تفسیروں اور تراجم تمام کے آن قر ، لغات تمام کی بی عر ہے۔ مطلب حقیقیة ََلَصبن کودی یا
حروفو ل صبعد کے نے کر اخذ سےر ئی ہو کی بیان میں دیث احا جمہ تر کااسنماز وایتی
کے کر پر طور کےة ََلَصماخذ کےاصلل ص و(وصلدیا روک سے نے آ منے سا کو )
گیا۔جبکہمیںصحیفوں تمام پہلے سے قرآنة ََلَصلفظ عبرانی لئے کےקשרگی کیا نازلجس ا
نا کر قائم تعلق مطلب کا(establish connections)،مواصلت(communicate)اوراتصاالت
(communication)بندی پا ۔ نا ال میں عمل قیام کا(bound)، نا کر اختیاراتصال(liaisons)اور
رابطہ(contact)ہے۔ رکھناوصللفظ عبرانی اسیקשרکی قرآن جو ہے خوذ ما سےة ََلَصکا
لفظ بنیادی حقیقی(root word)ہے۔
قر کہ یا آ نہیں بھی خیال یہ کبھی اور رہے گاتے گن کے بوں عر میں احترام ر او ت عقید ہم
لعہ مطا کا آیت ایک کی آن قر میں ظر تنا اسی ہوئی۔ شروع تھوں ہا کے انہیں بڑ گڑ اصل میں آن
ت کرکو مضمون اپنے ہم ئے ہو ےہیں۔ تے ہا بڑ
ِلَعُّاَّللَو ِهِولَُْر ىَلَعُّاَّلل َلَنزَأ اَم َودُدُحْاوُمَلْعَي اَّلَأ ُرَدْجَأَواًقاَفِنَواًرْفُك ُّدَشَأ ُابَرْعَْلايٌيمِكَح ٌم(۹:۹۷)
عربکفرمیں نفاق اوربہتہیں سخت دہ زیاجو قاعدے وہ سیکھیں نہ کہ ہیں الئق اسی اور
ر اپنے نے ہللا کئے نازلہے واال حکمت واال جاننے کچھ سب ہللا اور پر سول(۹:۹۷)
The Arabs (al-arabu) are the worst in rejection and hypocrisy, and more likely
not to know the limits of what God has sent upon His messenger. (9:97)
سا کر کھل سے تشریح اور جم ترا کے یت آ اس فقت منا کی کرام ِ ء علما اور مترجمین ہمارے
بد ایسے کے آن قر انہیں کر لے نام کا عربوں صاف ف صا میں آیت اس نے ہللا ۔ ہے آتی منے
نتے۔ پہچا نہیں بالکل کو عمل دائرہ کے آن قر جو ہے کہا فق منا اور منکر ترینرے ہما مگر
کے رکھنے خوش انہیں اور رے ما کے ڈر سے بوں عر نے جمین متر اور ء علمااپنے لئے
تفسیروں اور تراجم تماممیںُابَرْعَْلا(The Arabs)کر ّودَب ئے بجا کی عربوں ترجمہ کا
رجو ہیں مسلمان کیسے ہم ۔ ہے کھاہوئ تے کر تبدیلی میں کالم کے ہللان لکل با سے ہللا ےہیں
جہاں ؟ ڈرتےکے علما بیان کا آن قرسے نے بہا کسی نہ کسی وہیں ہوا الگ سے یات نظر
کردی تبدیلی۔