اسلام آباد: سیاسی جماعتوں کی مشترکہ کمیٹی برائے فاٹا اصلاحات نے 21 نومبر کو سیفرون کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ سے ملاقات کی۔ گیارہ سیاسی جماعتوں نے قبائلی علاقہ جات میں مزید اصلاحات کے لئے اتفاق رائے پر مبنی نئی سفارشات پیش کیں اور فاٹا میں امن کی ضمانت فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات جون اور اکتوبر کے درمیان منعقد ہونے والی متعدد آل پارٹیز کانفرنسوں کے بعد متفقہ طور پر طے کی گئیں اور فاٹا کمیٹی میں شامل گیارہ سیاسی جماعتوں نے سفارشات پر اتفاق کیا۔ ان پارٹیوں میں اے این پی، جے آئی، جے یو آئی – ایف، ایم کیو ایم، این پی، پی کے میپ، پی ایم ایل، پی ایم ایل-این، پی پی پی، پی ٹی آئی اور کیو ڈبلیو پی شامل ہیں۔
سیاسی جماعتیں قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانے اور ان کے لئے قانونی اصلاحات کی فوری اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور ان کی طرف سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ فاٹا کے شہریوں کو بھی وہی حقوق اور آئینی ضمانتیں حاصل ہونی چاہئیں جو تمام پاکستانیوں کو حاصل ہیں۔ اجلاس میں شریک سیاسی جماعتوں نے دیگر سفارشات میں اس بات پر اتفاق رائےکا اظہار کیا کہ فاٹا میں بھی ملک کے دیگرصوبوں کی طرح بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور آئین کے آرٹیکل 247 میں تبدیلی کے لئے 21ویں ترمیم متعارف کرائی جائے جس کے ذریعے فاٹا کو مساوی حقوق فراہم کئے جائیں ا ان علاقوں کے لئے قانون سازی کے اختیارات صدر پاکستان سے پارلیمنٹ کو منتقل کئے جائیں۔
سفارشات کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے سیاسی جماعتوں کی فاٹا کمیٹی کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ پارٹی قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے سیفرون کے وزیر نے یہ عندیہ بھی دیا کہ وہ اپنے خیالات سے آگاہ کرنے اور سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لئے وزیراعظم پاکستان، فاٹا کے سینیٹرز اور فاٹا کے ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فاٹا کمیٹی اپنے گیارہ نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا پر بات چیت کے لئے صدر اوروزیراعظم پاکستان سے ملاقات کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
خطے کے لئے قانونی و سیاسی اصلاحات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں نے اپنی ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے فاٹا کے لئے ایک آئینی ترمیم، بلدیاتی انتخابات اور علاقے کی مزید ترقی چاہتے ہیں۔ پارٹی قیادت پر پیمرا کے دائرہ اختیار میں توسیع، ایک مستحکم جرگہ نظام، ایکشنز ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن کا خاتمہ اور فاٹا میں ایگزیکٹو اور عدلیہ کے اختیارات کو الگ الگ کرنے جیسے امور پر بھی متحد ہے۔
سیاسی جماعتوں کی طرف سے اصلاحاتی ترجیحات کے حوالے سے