Más contenido relacionado
Similar a 2624-2.doc (20)
2624-2.doc
- 1. 1
ANS01
ایران تہذیبیں اہم دو کی جاہلیت دوران تھے۔ نہ بھی واقف سے تمدن و تہذیب بدو عرب پہلے سے اسالم ظہور
روم اور
اجتما کیونکہ تھی کی نہیںکوشش کی کرنے قبضہ پر عرب جزیرہ کبھی نے انہوں تھیں۔ تہذیبیں کی
نظم اور زندگی عی
ای تھا۔ نہ ہی میں فطرت کی بدو عرب نسق و
ا اور تھیمحدود تک قبیلے اپنے زندگی اجتماعی کی بدو عرب ک
یک
تھا۔ دیتا نہیںدکھائی تک دور دور تصور کا حکومت مرکزی
واعرض تومر بما فاصدع " نبی اے ہوا ہیٰال حکم تھے ہوئے برے سے جاہلیت معاشرہ عرب جب میں حاالت ایسے
"المشرکین عن
۳
اط کی حکم کے ہللا عالیہ ؐکے حضور
مذم کی غارت و قتل ،مذمت کی پرستی بت و شرک اور اعت
ت
را کو مشرکین بات یہ ہوگئےداخل میں اسالم دائرہ لوگکچھ سے مخالفت کی رواج و رسم جاہالنہ دوسرے اور
نہ س
او پڑا کرنا ہجرت کو مسلمانوں نادار ،لگے کرنے ستم و ظلم ،لگے کرنے پروپیگنڈہ خالف کے اسالم وہ ئیٓا
ر
ؐم پٓا
کیا۔ غازٓا کا ریاستاسالمی باقاعدہ اور گئے لے تشریف دینہ
ان وہ تاکہ کی تربیت کی انسان میں بارے کے عمل و اخالق اور میں سلسلہ کے دانش و علم ؐنے اسالم پیامبر
دونوں
قر مقام کے اس کرکے اختیار کو راستہ خدائی اور کریں پرواز پر بلندی کی سعادت سمانٓا ذریعے کے پروں
ب
کو
کریں۔ حاصل
صفات باقی اور شجاعت و عفت و سخاوت و کرم و علم و حلم اور اللعالمین ؐرحمت پٓا ،تھے مالک کے عظیم خلق ؐ پٓا
عل موال ہوئے کرتے اشار طرف کی بات اسی ،تھی نعمت بڑی بہت ایک لئے کے انسانیت ؐ پٓا تھے۔ کمال میں
ؑ ی
کہ ہیں فرماتے :
" نعمتو کی خدا پر امت اس
دی اپنے تو بھیجا طرف کی ان کو رسول اپنے جب میں زمانے اس !دیکھو طرف کی ں
کا ن
پ کے کرامت اپنے نے نعمت عظیم اس !دیکھو کیا۔ متحد انہیں ساتھ کے دعوت اسکی اور بنادیا مطیع انہیں
کس روبال
اپنی نے حق دین اور کیں جاری طرف کی ان نہریں کی نعمنتوں اپنے اور پھیالدیے طرح
س کے برکتوں تمام
انہیں اتھ
ہیں"۔ شادمان میں زندگی خرم و خوش اور ہیں غرق درمیان کے نعمتوں کی اس وہ لیا گھیر
کہ ہیں فرماتے ہوئے دیتے ادامہ کو باتوں انہی اور :
- 2. 2
می اصول تھی۔ چکی ٹوٹ دین ریسمان سے جن تھے مبتال میں فنتوں ایسے لوگ جب ہوئی وقت اس بعثت یہ
شدید ں
اخت
گمن ہدایت تھے۔ ہوگئے تاریک و تنگ راستہ کا نکلنے سے مشکالت انتشار۔ سخت میں امور اور تھا الف
تھی ام
د ،تھا ہوگیا انداز نظر یکسر ایمان ،نصرت کی شیطان اور تھی ہورہیمعصیت کی رحمان برسرعام۔ گمراہی اور
کے ین
راستے تھے۔ ہوگئے شناخت قابل نا ثارٓا اور تھے گئے گر ستون
ہو نشان بے شاہرائیں اور تھے چکے مٹ
تھیں۔گئی
ک انہیں تھے۔ رہے ہووارد پرچشموں کے اسی اور تھے رہےچل پر راستہ کے اسی میں اطاعت کی شیطان لوگ
ی
تھ مبتال میں فتنوں ایسے لوگ یہ ،تھے بلند سر علم کے اس اور تھے رہے لہرا پرچم کے شیطان سے وجہ
جنہوں ے
ت پیروں انہیں نے
تھے ہوگئے کھڑے بل کے پنجوں اپنے خود اور دیاتھا کچل سے سموں اور تھا رونددیا لے
لوگ یہ ۔
بھیجا میں )(مکہگھر اس انہیں نے عالم پروردگار تھے۔خوردہ فریب و جاہل اور سرگرداں و حیران میں فتنوں
جو
کا جن اور تھی بیداری نین کے جن ہمسائے۔ ترین بد لیکن تھا مکان بہترین
عالم جہاں سرزمین ،نسوٓا سرمہ
لگامکو
تھا۔ محترم جاہل اور ہوئی لگی
اقت تر تمام بدو نشین بادہوحشی نیم اور برہنہ پاوہی تھا۔ زرین عہد ایک سے لحاظ کے ادبیات جاہلیت زمانہ
و صادی
کے ان بھی جٓا کہ تک یہاں ،تھے سرشار سے سخن اور ذوق ادبی باوجود کے محرومیوں معاشرتی
کے ان اشعار
ع حقیقی اور ہیں سرمایہ کا عرب ادبیات اشعار قیمتی اور بہترین کے ان تھے۔ دالتے یاد کی زمانے سنہری
ادب ربی
پسخن ذوق اور ادبی تفوق کے عربوں کے وقت اس بات یہ ہیں۔ذخیرہ بہا گراں ایک لئے کے متالشیوں کے
کی روری
ہے۔ دلیل بہترین
می جاہلیت زمانہ کے عربوں
اج ادبی ایک یہ تھامشہور سے نام کے عکاظ بازار جو تھا لگتا میال ساالنہ ایک ں
تماع
ہوتےبھیسودے اقتصادی بڑے بڑے میں بازاراسی تھی۔بھی کانفرنس دعالتی و سیاسی ساتھ ساتھ کے
،تھے
ان کا بہترین سے میں ان کرتے پیش میں کانفرنس اس تخلیقات اپنی اپنی اورسخنواران شعراء
ہوت تخاب
شعر جسے ا
ا عظیم اس ہیں۔ مشہور سے نام کے معلقہ عشر یا سبعہ قصیدے دس یا سات سے میں ان ہوتا۔ انتخاب کا سال
لشان
تھی۔ جاتی کی تصور اعزاز بڑا بہت ایک لئے کے قبیلے کے ان اور شاعر کامیابی میں مقابلے ادبی
انہی دعوت کی النے مثل اپنی نے نٓاقر میں زمانے ایسے
کے اس اور کیا عجز اظہار نے سب اور دی کو لوگوں
۔ سرجھکائے سامنے
ک تنزیل اور واال ڈرانے سے ہیٰال عذاب لئے کے عالمین ؐکو محمد نے ہللا ًا"یقین کہ ہیں فرماتے ؑ علی حضرت
امانتدار ا
رہنے کے عالقہ ترین بد اور مالک کے دین ترین بد عربگروہ گم جب بھیجا وقت اس کر بنا
ناہم ،تھے والے
وار
استعمال غذا غلیظ اور تھے پیتے پانیگندہ ،تھے رکھتےبودباش درمیان کے سانپوں زہریلے اور پتھروں
تھے کرتے
ن درمیان کے ان بت تھے۔ رکھتے تکلفی بے سے قرابتداروں اور تھے بہاتے خون کا دوسرے ایک میں پسٓا
تھے صب
۔ "تھے ہوئے گیرے انہیں گناہ اور
کث ابن
یتٓا یر
‘‘
رسوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیکم ارسلنا کما
(‘‘
۸
)
ک نعمت بڑی اپنی ہللا یہاں : کہ ہے لکھتا ہوئے کرتے تفسیر کی
ا
ک کتاب نورانی اور روشن کی ہللا جو فرمایا مبعوث نبی ایک کا جنس ہماری میں ہم نے اس کہ ہے رہا فرما ذکر
یتیںٓا ی
عادت رذیل اور ہے فرماتا تالوت سامنے ہماری
روکتا ہمیں سے کاموں کی جاہلیت اور سرارتوں کی نفس اور وں
ہے
- 3. 3
س ہمیں حدیث اور نٓاقر یعنی حکمت و کتاب اور ہے کرتا رہبری طرف کی ایمان نور کر نکال سے کفر ظلمت اور
کھاتا
صدیو پر جن لوگ وہ سے وجہ کی پٓا پس تھے کھلے نہیں پر ہم تک جٓا جو ہے کھولتا پر ہم راز وہ اور ہے
س ں
ے
ن بھی تک پر کا بھالئی سے مدتوں پر جن ،رکھاتھا گھیر نے تایکی سے صدیوں جنہیں ،تھا ہوا چھایا جھل
،پڑتاتھا ہیں
پاک کے دلوں تھوڑے میں تکلیف اور گہرے میں علموہ ،گئے بن استاد کے ہستیوں عالمہ زبردستکی دنیا
زبان اور
بچ انقالب یہ کا حالت کی دنیا ،گئے بن سچے کے
ع و شاہد ایک کا تصدیق کی رسالت ؐکی رسول خود ،ائے
ہے۔دل
روش کی کریم نٓاقر ؑاور اہلبیت ، ؐ الرسول ُسیرۃ جو ہے جاتا کیا بیان کو خصائص ان کے تہذیباسالمی یہاں
میں نی
بنے۔ بنیاد کی تہذیب مثل بے اور نئی ایک آئندہ اور ہوئے مرتب
۱
اسالمی حکومت نظام ۔
دنیا کہ وقت اس
سے جبر و ظلم پردوسرے طاقتور اور تھا نہ تک نشان و نام کے دستور اور قانون کوئی میں
کام
سکے۔ رہ نہ بغیر کیے تعریف کی ان دنیا کہ کہ کیا اجرا کا قوانین ایسے نے ؐ اکرم رسول تھے لیتے
ساتھ کے دوسرے ایک لیکر سے بیٹھنے، اٹھنے ، کئے وضع قوانین کیلئے چیز ہر نے ؐ پٓا
اور جول میل
دیگر
تک کیا۔یہاں اجرا کو قوانین ان میں معاشرے اور کرائے متعارف قوانین اچھے بہت کیلئے زندگیمعاشرتی
نطفہ کہ
مخ تک جٓا جو احکام وہ کئے۔ وضع دستور اسالمی طرح اسی اور کیلئے تک مرنے لیکر سے ہونےمنعقد کے
تلف
زند تک جٓا میں شکل کی کتانوں مختلف طریقوں
معام و قضا و صلح و جنگ مثال حقوق مختلف میں ان اور ہے ہ
الت
م کوئی ایسا ہے۔ نتیجہ کا تمدن و رسوم اور احکام انہی سب یہ ہیں ہوئے بھرے سے انسانی حقوق دیگر اور
وضوع
ہو۔ دیا نہ حکم نے اسالم کیلئے جس نہیں باقی
مدین ،عمومی دعوت ،ہے بانی کے اسالمی حکومت اسالم پیغمبر
گس میں اسالم ساتھ کے تبلیغ اور ہجرت میں ہ
ترش
خ اور تھے فرماتے رہبری کا معاشرہ اسالمی خود عالوہ کے دین موزشٓا اور دین تربیت ؐ پیغمبر اور ،ہوئی پیدا
ود
تھے۔ کرتے کیا فیصلے اقتصادی اور فرہنگی نظامی ،سیاسی کے قسم مختلف درمیان کے مسلمانوں
غریبو کہ کہا سے امیروں
آ الغرض سیکھیں۔ ہونا کھڑا پر پاؤں اپنے کہ کہا کو غریبوں ،رکھیں خیال کا ں
تمام نے ؐ پ
بغ سے وجہ کی ضبط و نظم اور عملی ِحکمت کی ؐ آپ ًانتیجت دیا۔ لگا پر بہبود و فالح کی معاشرے کو طبقات
کسی یر
ل کرنے خرچ دریغ بے پر بہبود و فالح کی معاشرے لوگمتمول کے تشدد و جبر
معاش نے ؐ حضور یوں اور گے
رے
دی کر آراء صف کو سب خالف کے باطل میں حمایت کی حق اور دیا کر منظم اور متحد باہم کو طبقات مختلف کے
آپ ا۔
شک کا ظلم و جور اور اختالل ،استحکام عدم کو مملکت یا معاشرے جو دی تعلیمکی احتراز سے عوامل تمام ان نے
ار
ہیں۔ سکتے کر
بخ ؐ
پیغمبر
بندوں اور عدل و قسط اقامہ ،تربیت و تعلیممقصد کا نبوت اور ابنیا بعثت کہ تھے جانتے وبی
اور سعادت کو
خد حکم نے ؐ پٓا میں فرصت پہلی لذا تھا۔ نہ ممکن بغیر کے اسالمی حکومت سب یہ اور ہے پہنچانا تک بلندی
سے ا
رکھا۔ بنیاد کا اسالمی حکومت
۱
مشت پر انصار اور مہاجرین ۔
دیا۔ تشکیلفوج ایک مل
۲
دیا۔ خرچ سے المال بیت کو فوج اور محرومین نے پٓا بار پہلی اور ہوئے نازل حکم کے زکات ۔
- 4. 4
۳
کیا۔ عمل پر جس ہوئے نازل کے کر ایک ایک احکام دیگر اور قضاوت ۔
رکھ بنیاد کے معاشرے اسالمی کہ ہے ہوتا معلوم تو جائے کیا مطالعہ کا ؐ خدا رسول سیرت اگر
م تینمیں نے
چیز ہم
ہے۔ کیا بیان نے نٓاقر جسکو ہے
’’
ہللا۔۔۔۔۔۔۔۔اطیعوا منوٓا الذین ایھا یا
۱۲ -
میں ضمن کے مجیدہ یتٓا اس :
۱
ہی۔ٰال قوانین و احکام بیان اور تبلیغ یعنی ،رسالت و نبوت ۔
۲
منظ کو معاشرے تاکہ رہبر اجتماعی اور سیاسی میں معاشرے یعنی ،امامت و والیت ۔
سکے۔ رکھ م
۳
مساوات۔ اور قضاوت ۔
بنام میں مدینہ العمل دستور ایک نے ؐ محمد حضرت
’’
صحیفہ
‘‘
بہ معروف یا
’’
ہفت و چہل
‘‘
ال دستور اس بنایا۔
عمل
مذہب ، ایمان پر خرتٓااور خدا بنیاد جسکا کہ دیا تشکیلواحدہ امت بغیر کے پرستیقوم ،قبیلگی ، ملی میں
و فردی و
حقوق اجتماعی
ہے۔ مبنی پر
سکا۔ رہ نہ بغیر ہوئے متاثر سے اسالم لوگ کے مذاہب مختلف اور امیر و غریب کر دیکھ کو دستور اس
۲
توحید عقیدہ ۔
اس ابالغ کا جس ہے تعلیم بنیادی وہ ہیتوحید ہے۔ توحید ترکیبی عنصر اولین کا ثقافت و تہذیباسالمی
اولین کا الم
مذ توحیدی ایک ۔اسالم تھامقصد
ہللا جو ہے فطرت دین اور ہے اطاعت دین ،ہے امن دین ،ہے محبت دین اسالم ،ہے ہب
انس طلبگار کے محبت ذریعے کے دین اس گئی۔ پہنچائی تک انسانوں ذریعے کے ؐ رسول خریٓا سے طرف کی
کے ان
صداقت و حق اور بندگی کر روک سے برائیوں اور بغاوت و طغیان انہیں کے کر کومسخر دماغ و دل
ل طرف کی
ے
ہے۔ جاسکتا
ہے بیان جامع ایسا کا توحید عقیدہ اخالص اورسورہ ہے دیا کر بیان پر طور مکمل کو توحیدعقیدہ میں ِقرآن
اس کہ
انسان شکار کا جن ہے گیا دیا کر بھی ازالہ کا مغالطوں ان ساتھ ساتھ کے تفصیالتکی توحیدعقیدہ میں
ِ
آغاز شعور ی
تھا۔ وقت کے اسالم
لُق
ا َوُه
ُہللا
اٌدَحَا
ُہللا
ٌدَحَا ًاوُفُک ُهَّل نُکَی مَلَو دَلُوی مَلَو دِلَی مَلُدََّمصال
ا وہ :دیجئے فرما آپ )!م ّمکر نبی (اے
ہللا
ا ہے یکتا جو ہے
ہللا
فائق پر سب اور پناہ کی سب ،نیاز بے سے سب
نہ ہے
ہی نہ اور ہے گیا کیا پیداوہ ہی نہ اور ہے ہوا پیداکوئی سے اس
ہے۔ سر ہم کوئی کا اس
ح "الجاهلیه بحکم حکم ہللا اخطاحکم فمن الجاهلیه حکم و ہللا حکم ،حکمان "الحکم کہ ہیں فرماتے ؑ علی حضرت
کم
اختیار حکم کا جاہلیت نے اس چھوڑدے حکم کا خدا جو اور حکم کا جاہلیت یا حکم کا ہللا هیں کے طرح دو صرف
کیا۔
سمٓا کہ ہے تا ہوواضح سے اس
جعل کے ملل و اقوام دوسری مسلمان کے جٓا باوجود کے ہونے حامل کے احکام انی
ی
م جس ہے دین وہ اسالم ہیں۔ گامزن پر راستے کے جاہلیت حقیقت در ہیں ہوئے پڑے پیچھےجو کے قوانین
چیز ہر یں
شا میں زندگی طرز اپنے کو قوانین ان ہم کہ ہے کی امر اس ضرورت لیکن ہےموجود احکام کے
کریں۔ مل
کہ ہیں فرماتے ارشاد میں خطبہ ایک ؑ علی حضرت :
- 5. 5
عب کر نکال سے پرستی بت کو لوگوں پٓا تاکہ کیا مبعوث ساتھ کے حق ؐکو محمد حضرت نے عالم پروردگار
ہیٰال ادت
ج ذریعہ کے نٓاقر اس کرائیں۔ اطاعت کی رحمان کر نکال سے اطاعت کی شیطان اور ئیںٓا لے طرف کی منزل کی
سے
ہو منکر کے اس اور لیں پہچان تو ہیں پہچانتے نہیں کو خدا بندے تاکہ ہے دیا قرار محکم اور واضح نے اس
اقرار تو
۔ لیں کر
۳
سالت ِ
ر عقیدہ ۔
انحطاط اور زوال کے اس تو ہوا شکار کا انحطاط معاشرہ کوئی بھی جب کہ ہے رہا یہی ضابطہ لوہیُا میں تاریخ
کا
گیا۔ کیا سے وحی ازالہ
ہللا نے جنہوں ہوئے مبعوث السالم علیھم کرام انبیاے میں معاشرے زدہزوال اس یعنی
تائید کی
دی۔ا پھونک روح سے پھر میں مردہ تن کے معاشرے سے قوت کی عمل و یقین اپنے اور
ہللا
کے دنیا نے ٰ
تعالي
ہر
جیسا ہیں بھیجے پیغمبر اور رسول اپنے طرف کی طبقے ہر کے انسانی نسل اور خطے
تعال باری ِارشاد کہ
ہے ٰ
ي :
ٌریِذَن اَھیِف َ
الَخ َّ
ِالا ٍةَّمُأ نِّم ِنا َو
ہے۔ گزرا )(ضرور واال سنانے ڈر )کوئی (نہکوئی میں سُا مگر نہیں )(ایسی متُا کوئی اور
جہ خطہ وہ ہر کا ارض کرہ کہ ہے یہ مفہوم کا جس ،ہےکرتی داللت پر رسالت عمومیت آیت یہ کی کریم قرآن
اں
چند
ا ،ہے دیا تشکیل معاشرہ کر مل نے انسانوں
ہللا
ر نہیں خالی سے فیضان کے انبیاء والے آنے سے طرف کی
و ِنذارا ہا۔
کے تمدن و تہذیب سے اثر کے تعلیمات کی انبیاء انسان رہا۔ جاری سلسلہ یہ کا تبلیغ و دعوت اور تبشیر
سے اوصاف
رسالت و نبوت آہستہ آہستہ تو گیا ہوتا متصف
اور گئی چلی ہوتی پیدا آفاقیت و وسعت میں نظام اس کے
انبیاء ایسے
تک قیامت اور سماوی و ارضی کائنات تو چکے ال تشریف 'تھا محیط کو ارضی کرہ صرف تبلیغ دائرہ کا جن
تمام کے
ومکان کون سرور االنبیاء خاتم لیے کے ادوار
‘
اور گیا۔ دیا کر مبعوث کو ؐ محمد حضرت فخرموجودات
ک دنیا وہ
سب ے
ک ؐ اکرم نبیحضور نے مجید قرآن پائے۔ قرار اعظم مبلغ اور داعی کے دین بڑے سے سب اور انقالب عظیم سے
اس ی
ہے۔ فرمایا بیان یوں کو شان
ا ًیرِذَنَو ا ًیرِشَب ِ
اسَّنلِّل ًةََّافك َّ
الِإ َاكَنلَسرَأ اَم َو.
بھیجا نہیں کو آپ نے ہم )!م ّمکر ِبحبی (اے اور
سنا خوشخبری لئے کے انسانیت پوری )(آپ کہ طرح اس مگر
نے
شنا ثقافتی اور تہذیبی،سماجی ،معاشرتی کی مسلمہ امت تک قیامت اب ہیں۔یعنی والے سنانے ڈر اور والے
واحد کا خت
گی۔ ہو ہی رسالت کی ؐ مرتبت ختمی حضور حوالہ معتبر
۴
قیام کا امان و امن ۔
م نعمتوں کی ہللا امان و امن
رحم دین ۔اسالم ہےسالمتی دین اسالم ہے۔ امن دین ہے۔اسالم نعمت بڑی ایک سے یں
ت
نے اسالم ذا ٰلہ نہیں ممکن بغیر کے عدل امن کیا۔ قائم امن پہلے سے سب ہوئےنفوذ تک جہاں جہاں اسالم ہے۔
قیام
۔ ہے دیا زور پردعدل
دوسرا کا ؐ اکرم پیغمبر میں ڈالنے بنیادکی تہذیباسالمی
مدینہ تھا۔ النا میں وجود کو جذبے کے اتحاد قدم
ؐ آپ ہی آتے
بھائ ،مساوات میں ان باوجود کے اختالفات قومی اور نسلی میں مسلمانوں کے وہاں جو کئے اقدامات ایسے نے
ی
پ نتیجہ اس ہم جائے۔ لیا جائزہ سے حوالے بھی کسی کا ؐ مآب رسالت عہد ہم بنے۔اگر باعث کا وحدت اور چارے
ر
- 6. 6
ب ہوا نہیں قائم امن ہی میں عرب نمائے جزیرہ بعد کے جدوجہد انقالبی کی ؐ اکرم نبی حضور کہ ہیں پہنچتے
پوریلکہ
ہوئی عطا چادر کی اطمینان اور سکون کو انسانی نسل.
ع جعفر أبو قال قال
المسلم قال أعلم أنت فداك جعلت قلت المسلم من تدري أ سلیمان یا
من
م المسلمون سلم
لسا ن
یدہ و نه
’’
کہ ہے نقل روایت سے معصوم
’’
رہیںمحفوظ مسلمان دوسرے سے زبان اور ہاتھ کے جس ہےوہ مسلمان
‘‘
۔
جانب غیر نے محققین جن ہے۔ جہاد دہشتگردی یہ کہ نہ ہے کیلئے روکنے کو فساد و فتنہ جہاد میں اسالم
تحقیق دارانہ
ایس ایک اسالم کہ پہنچے پر نتیجہ اس وہ ہے کی
پیغم اور ہے دیتا ضمانت کی سالمتی اور امن جو ہے دین ا
اسالم بر
مبارک عمر جب کہ جیسا ہے کی قائم امان و امن بھی میں جاہلیت زمانہ تو نے
۲۵
میں کعبہ خانہ تو ہوئیکی سال ؍
ا کو اسود حجر جب میں اس پائی۔ انجام نو تعمیر کی ہللا کعبۃ سبب کے جانے پڑ شگاف سے وجہ کی بارش
جگہ پنی
گ ہو پیدا اندیشہ کا قتال و قتل اور ،ہوئی شروع کشمکش درمیان کے قبائل مختلف تو آیا موقع کا رکھنے
موقع ایسے ،یا
اسو حجر وہ آئے میں ہللا کعبۃ پہلے سے سب شخص جو کل کہ کی پیش تجویز نے بزرگ ایک کے مکہ پر
اپنی کو د
ش والی آنے میں کعبہ پہلے سے سب کل ،رکھے جگہ
،منگوائی چادر ایک نے ؐ
آپ چنانچہ ،تھی کی ؐ
آپ خصیت
کے اس
کنارے کے چادر وہ کہ کہا سے سب ان اور ،کیا طلب نمائندہ ایک ایک سے قبیلے ہر ہر ،رکھا پتھر میں وسط
کر پکڑ
مبارک دست اپنے تو پہنچے وہاں جب پھر ہے جانا کیا نصب اسے جہاں ،جائیں لے تک جگہ اس کو اسود حجر
سے
پت
پیغم رہی۔ قائم فضا کی امن اور ،ہوا باب کاسد فتنہ بڑے ایک طرح اس ،دیا فرما نصب جگہ کی اس کو ھر
اسالم بر
ک بھی مجید قرآن کتاب آخری ہونیواال نازل پر ان الریب تو ہے امن دین ،دین ہوا الیا کا ان اور ہیں امن پیغمبر
امن تاب
کی اعالن واضح پر لوگوں نے نٓاقر لئے اسی،ہے
کہ ا
”
ک دوسرے ایک پر )کاموں (کے پرہیزگاری اور نیکیاور
مدد ی
کرو۔ نہ مدد کی دوسرے ایک پر )کام (کے ظلم اور گناہ اور کرو کیا
گیا۔ فرمایا ارشاد یوں پر مقام دوسرے ایک ہوئے کرتے واضح کو اہمیت کی تعلقات باہمی
”
مسلمان شک بے
(آپس تو
بھائی (حقیقی ہیں بھائی بھائی )میں
س ہللا اور دو کرا صلح درمیان کے بھائیوں دو اپنے پس )ہیں طرح کی
ڈرتے ے
جائے کیا رحم پر تم تاکہ “رہو
اال فی فساد او نفس بغیر نفسا قتل من :ہوئے گویا یوں نٓاقر خالف کے ظلم پردوسرے ایک اور گردی دہشت
رض
جمیعا۔ الناس احیا فکانما احیاها ومن جمیعا الناس قتل فکانما
قت کو انسانیت ساری نے اس گویا تو کیا پیدافساد میں دنیا یا کیا قتل بالوجہ کو انسان کسی نے جس
جس اور ،ڈاال کر ل
لی۔ بچا زندگی کی انسانیت پوری نے اس گویا بچالی زندگیکی انسان ایک نے
پھیال مت فساد میں زمین اور المفسدین۔ یحب ال ّ
اّلل إن االرض فی الفساد تبغ وال
پھیال فساد ہللا کیونکہ ؤ
والوں نےے
فرماتا۔ نہیںپسند کو والوں
د من اربابا ًابعض بعضنا یتخذ وال ًاشیئ به نشرک وال ّ
اّلل إال نعبد اال وبینکم بیننا سواء کلمة إلی تعالوا
سب ہمم آؤ ۔ ّ
اّلل ون
کہ ہے یہوہ اور ہے برابر درمیان ہمارے جو لیں کر اتفاق پر کلمہ ایسے ایک
کی اور کسی عالوہ کے ہللا ہم
نہ عبادت
دوسر ایک میں ہی آپس خود ہم بجائے کے ہللا اور ٹھہرائیں نہ شریک کو چیز کسی ساتھ کے اس اور کریں
کو ے
۔ لیں بنا نہمعبود
- 7. 7
۵
آخرت عقیدہ ۔
ر و ورسم تہذیب و اعمال اپنے وہ جائے پایا نہ تصور کا دہی جواب میں اس تک جب معاشرہ بھیکوئی
ام کا واج
ین
ہ کئے اپنے سالمنے کے خدا بعد کے مرنے انسان کہ ہے اعال ہی بہتتصور یہ میں اسالم سکتا۔ بن نہیں
اعمال وئے
جس ،ہے شامل میں عقائد بنیادی کے اسالم تصور کا دہی جواب اور کےاحتساب اعمال اپنے ،ہونگےجوابدہ کے
کے
اپ کو انسان یہ ہوسکتا۔ نہیںمکمل ایمان بغیر
وج ہے۔یہ کرتا مجبور پر بنانے بہتر سے بہترزندگی نی
قرآن کہ ہے ہ
ایمان حکیم قرآن ہے۔ گیا دیا قرار کو تصوراسی بنیادکی انکار کے کفر اور استحکام پر ایمان میں حکیم
کی باآلخرت
اِب َنوُرُفکَت َ
فَیک :ہے کرتا واضح ہوئے کرتے بیان حقیقت
ِہللا
َف اًتا َومَا مُتنُک َو
یِی ِ
ُحی َّمُث مُکُتیُِمی َّمُث َمُکاَیحَا
تم َنُوعَجرُت ِهیَلِا َّمُث مُک
ہ سے موت تمہیں پھر،بخشی زندگی تمہیں نے اس تھے جان بے تم حاالنکہ ہو کرتے انکار کا ہللا طرح کس
مکنار
گے۔ جاؤ لوٹائے طرف کی اسی تم پھر ،گا کرے زندہ تمہیں پھر اور گا کرے
دہی جواب
اور ۔ .ِةَامَیِقال َموَیمُک َرُوجُا َنوُّف َوُت اَمَّنِا َو :ہےمذکور طرح ِسا میں مجید قرآن تصور یہ کا سزا و جرم اور
گے۔ جائیں دیے ہی دن کے قیامت تو پورے کے پورے اجر تمہارے
َلُظی َ
ال مُه َو تَبَسَک اَّم ٍ
سفَن ُّلُک یّف َوُت َّمُث :فرمایاگیا ِرشادا مزید
پور پورا کا عمل کے سُا کو شخص ہر پھر ۔َنوُم
دیا بدلہ ا
گا۔ جائے کیا نہیں ظلم پر نُا اور گا جائے
یِوغلِل ُمی ِ
حَجال ِتَزِّ
ُربَو َنیِقَّتُملِل ُةَّنَجال ِتَفِلزُا َو :کہ گی جائے دکھائی یوںصورت آخری کی سزا و جزا باآلخر
َن
‘
‘
سُا( اور
پرہیزگاروں جنت )دن
گی جائے دی کر ظاہر سامنے کے گمراہوں دوزخ اور گی جائے دی کر قریب کے .
انس سے جس ہے۔شرط بنیادی کی ایمان رکھنا یقین کامل پر جزاءَا بنیادی ِنا میں سلسلے کے آخرت عقیدہ
کی ان
زند ایک کو عقیدہ اس معاشرہ افراد اگر ہے۔ہوتی متاثر راست براہزندگی معاشرتی اور سماجی
کے حقیقت ہ
پر طور
رکھیں۔مستحضر
۶
مساوات ِنسانیا ۔
مسا ، تکمیلکی زندگی ِضروریات اپنی ،ہے مجبور پر رہنے کر جل مل ساتھ کے دوسروں میں دنیا اس انسان
اور ئل
طر اس ،ہے محتاج کا تعاون کے انسانوں دوسرے میں سلسلہ کے زندگی ضروریات دیگر اور حل کی مشکالت
عقلی ح
ی طبعی و
رکھے۔ا لحاظ کا فرائض و حقوق کے اس،کرے مدد دوسرے ایک میں دنیا اس انسان کہ ہے بنتاحق ہ
نسان
تص ترین جامع کا ِنسانیا حقوق میں ان ہے کیاجاتا شامل کو امور جن جن تحت کے حقوق فطری اور بنیادی کے
،ور
او ومال جان انسانی ،حفاظت کی وآبرو عزت انسانی ،حق کا مساوات انسانی
ح کا آزادی مذہبی ،حفاظت کی رجائداد
،ق
حقوق کے بچوں ،رعایت کی ومعاشرے فرد میں حقوق انسانی ،انتظام کا زندگی ضروریات حق کا ضمیر ٴ
آزادی
کی
ہیں۔ حامل کے حیثیت نمایاںحقوق تعلیمی اور وثقافتی معاشی کے انسانوں طرح اسی،حفاظت
۷
خلق حسن ۔
فرما میں کریم قرآن عالمخداوند
ہے تا
”:
عظیم خلق لعلی انک
“
ہیں۔ فائز پر مرتبہ عظیم کے اخالق آپ یقینا ۔
رسول اور
ہے گیا کیا مبعوث لئے کے کرنے احیاء کو اخالقی مکارم مجھے کہ ہے فرمایا ارشاد بھی خود نے ؐ اکرم
’’
انم
بعثتا
االخالق مکارم ‘‘التمم
- 8. 8
آن ، صفت اہم سے سب درمیان کے صفات کے ؐ اکرم پیغمبر
خصو اور صفت وہی یہ ۔ تھا اخالق کا )(صحضرت
صیت
: ہے کی تعریفکی رسول اپنے نے عالمخداوند ذریعہ کے جس ہے
”
عظیم خلق لعلیانک
“
ک اخالق آپ یقینا ۔
ے
کرنے احیاء کو اخالقی مکارم مجھے کہ ہے فرمایا ارشاد بھی خود نے ؐ اکرم رسول اور ہیں۔ فائز پر مرتبہ عظیم
کے
مبعو لئے
ہے گیا کیا ث
”
االخالق مکارم التمم بعثت انما
“
ک ؐ آنحضرت سے دوسروں بھی جب مسلمان اورنئے ۔
صفت ی
خو کو ایمان اہل نے ؐ اکرم نبی حضور تھے۔سمجھتے کو اسی صفت اہم کی دعوت کی آپ تو تھے کرتے بیان
ش
حض فرمایا۔ منع سے ظلم اور تشدد انہیں اور دی تعلیم کی نرمی اور اخالقی
ح کو کسی بھی جب ؐ اکرم نبی ور
کر بنااکم
تختلفا وال وتطاوعا تنفرا وال وبشرا تعسرا وال یسرا:فرماتے نصیحت انہیں تو بھیجتے.
ات کرو۔ نہزدہوحشت انہیں دو بشارت کو لوگوں کرو۔ نہ پیدا مشکالت اور کرو فراہم سہولت لئے کے لوگوں
باہمی فاق
کرو۔ نہ پیدا اختالفات رہو سے
۸
قصاص ۔
ف میں مجید نٓاقر نے ٰ
تعالی ہے۔ہللا عمل بہترین کا کرنے ختم جوی زور اور گردی دہشت میں معاشرے قصاص
کہ رمایا
:
اَھُّیَاأَی
ٱ
َینِذَّل
واُنَامَء
َبِتُك
ُمُكیَلَع
ٱ
ُاصَصِقل
يِف
ٱ
ىَلتَقل
مخاطب کی عالمینخداوند میں یتٓا اس کہ ہیں فرماتے میں بارے کے یتٓا اس
و کرنے فکر و غور ،عقل صاحبان
،الے
ام معاشرہ تو گا کرے جاری کو قصاص حکم اس اگر ہے۔کہ سب وہ ہےاثرورسوخ میں معاشرے کی جن اور حاکم
و ن
م غارت و قتل اس افراد دوسرے تو گے کریں جاری قصاص حکم پرکسی جب گا۔چونکہ جائے بنگہوارہ کا امان
یں
گے۔ جائیں ڈر سے گردی معاشرہ
کہ ہیں فرماتے خداوند بعد کے یتٓا اس
’’
تتقون لعلکم االلباب اولی یا حیاۃ القصاص فی ولکم
‘‘
ٓا اس یعنی
ایک میں یت
ہے ملتی موت سزائے کو قاتل ایک جب کیونکہ ہے کیاگیا تعبیر سے زندگی کی معاشرہ کو موت کی قاتل
دوسروں تو
قانون اٹل کا فطرت ہے۔یہ ہوتی عبرت باعث کیلئے
د ذاتی حکم۔ ہیٰال کا تحفظ کے زندگیوں انسانی اور ہے
کی شمنی
متع گرد دہشت ایک میں جس ہے جرم سنکگین و بھیانک زیادہ کہیں گردی دہشت میں مقابلہ کے قتل بناپر
گناہ بےدد
ہے۔ ہوتا قاتل سفاک کا افراد
رح دین اس کرتا نہیں اصرار پر موت سزائے کی قاتل میں صورت ہر اسالم اور
کی بخشی جان کی قاتل نے مت
کئی لئے
بھ سے قید بلکہ سے موت صرف نہ قاتل سے معافی ادائیگی کی بہا خون ،صلح ،ہیں کیے تجویز راستے
زادٓا ی
معاش کوئی بغیر کے اس چونکہ سکے بنگہوارہ کا سکون و امن معاشرہ کہ لئے اس سب یہ اور ہوسکتاہے
ترقی رہ
ہوسکتا۔ نہیں گامزن پر راہ کی
۹
حکمت و علم ۔
دا اجارہ ناکافسوس بڑیبھی پر تعلیم وہاں تھیں قائم داریاں اجارہ سی بہت میں دنیا جہاں پہلے سے اسالم
قائم ری
کے ا َرِقا ہی بنیاد کی تہذیب ہوئے دیے کو ؐ اکرم نبیحضور ہوئی۔ ختم داری اجارہ یہ سے آمد کی تھی۔اسالم
مرَا ایجابی
ہوا سے :
- 9. 9
اسِب ا َرِقا
قَلَخ يِذَّال َّکِبَر ِم
بیان فضیلت زیادہ بہت کی علم اہل اور ہے گیا دیا قرار ذریعہ کا کامیابی اور فالح کو علم میں حدیث و قرآن
ہے۔ گئی کی
ک اقوام یافتہ تہذیب غیر ہے۔ بناتا ٰ
اعلی کو ٰ
ادنی یہ جاتاہے۔ لے طرف کی بلندی سے پستی کو انسان علم
کی تہذیبو
ما سے دولت
ہے۔ جاتا دیکھا سے نگاہکی قدر کو افراد علم اہل میں معاشرے کہ ہے وجہ یہی ہے۔ تا کر مال ال
ک افزائی عزت کی علم اہل، بڑهانے قدرومنزلت کی علم، دالنے کاشوق تعلم و تعلیم نے اسالم کہ یہ مختصر
معلم،رنے
ٴ
مو لیے کے پڑهانے،فرمانے بیان کے اداب اور منصبی فرائض کے ومتعلم
تعلیمی،کرنے وضع طریقے ثر
کو کارناموں
عل اہل اور کرنے بیان آداب کے علم،کرنے واضح ونتائج اثرات کے اس اور نمائی راہ کی ونصاب نظام،سراہنے
کی م
نہیں اور کہیں مثال کی اس ہیں کی پیش ہدایات مکمل اور پور بھر جو میں روکنے سے عزتی بے اور مخالفت
ملتی۔
ANS 02
آج بالشبہ
مغ انسان ہر کہ ہےہوچکی فریفتہ تک حد اس اور ہے مرتی وار دیوانہ پر تہذیب مغربی دنیا پوری
لباسربی
بھاگدور سے تہذیباسالمی اور ہے کرتا محسوس فخر میں اپنانے کو اطوار طور مغربی اور قطع وضع مغربی ،
تا
میں لباس اور قطع وضع اپنی اکثریت کی مسلمانوں ۔ ہے دیتا دکھائی
کے ان کرتی پیروی کی اقوام مغربی
پر قدم نقش
بجائے کی دینے توجہ پر تعلیمات ارفع کی اسالم بھائی مسلمان ہمارے ۔ ہےکرتی محسوس فخر میں چلنے
کی غیروں
مناز کی ترقی ہی پر اساس کی تعلیمات اسالمی بھی نے لوگوں ان اگرچہ ہیں لگتے دینے اہمیت کو باتوں
۔ ہیں پائی ل
مغربی
کے زندگیوں ہماری کہ تک یہاں ، ت معامال گھریلو ہمارے ، تہذیب ، سماج ہمارے تمدن کا ان اور تہذیب
ہے رہا ہو انداز اثر طرح بریبھی پر معاملے چھوٹے چھوٹے
ـ
اس
کی
وجہ
سے
ہمارے
کھانے
پینے
کا
،
پہننے
اوڑهنے
کا
،
رہنے
سہنے
کا
،
اٹھنے
بیٹھنے
کا
،
بات
چیت
کا
،
سوچنے
س
گی بدل ہی انداز سب ،کا مجھنے
، ہے ا
اسے ہے کھاتا کھانا سے ہاتھ بجائے کی چمچہ جو میں زمانے کے آج چنانچہ
“
کلچرڈ ان
”
ہے جاتا کہا
ـ
جو
لڑ
کی
برقعہ
استعمال
کرتی
ہے
اسے
دقیانوس
سمجھاجاتا
ہے
،
جو
اسالمی
اصولوں
کو
اپناتا
ہے
اسے
قدامت
پسند
خیال
کیا
جاتا
ہے
ـ
ہم
اس
ق
ہ گئی کھو کہیں ہی تہذیب اسالمی اپنی ہماری کہ چکے رنگ میں رنگ کے تہذیب مغربی در
ے
ـ
خیال
رہے
کہ
مغربی
تہذیب
کے
یہ
سارے
اثرات
صرف
غیر
مسلم
لڑکیاں
ہی
نہیں
بلکہ
مسلم
لڑکیاں
بھی
بڑی
ت
یزی
سے
قبول
کر
رہی
ہیں
ـ
اور
وہ
بھی
غیروں
کی
طرح
بے
حیائی
و
بے
پردگی
کے
سیالب
م
ہیں جارہی بہی یں
ـ
شاعر بقول
میں حیاداروں کا جن تھا تک کل نام
میں بازاروں ہیں پھرتی ہوئے کھولے منہ وہ آج !
م اصلی اپنے ہمیں ، ہے فریب ، ہے دهوکہ ایک محض تہذیب وہ ، ہیں رہےسمجھ راہ ِمشعل کو تہذیب جس ہم آج
قصد
ہے سازش کی کرنے دور سے مقصد واصالحی اسالمی ،
ـ
رہے بنا کمتر و حقیر کو آپ اپنے ہم پیچھے کے اس
ہیں
ـ
شاعر بقول
متاع ایسی ہے تو کو خود کر نہ ارزاں قدر اس
حصول کا جس ہےدشوار ، طلب کی جس ہےسہل !
- 10. 10
آئیں میں ہوش ہم کہ کی بات اس ضرورت
ـ
اسالمی
تہذیب
کو
اپنا
لیں
اور
مغربی
تہذیب
کو
ٹھکرا
دیں
تالبھی کو خواتین
اب روایت کی احترام کے خواتین ہاں ہے۔ہمارے پڑرہا نکلنا سے گھروں لیے کے معاش ِ
ش
مضبوط
معا مخلوط یہ یہ لیے اس نہیں۔ واقف بھی سے آداب کے اختالط کے زن و مرد بالعموم لوگ طرح اسی ۔ رہی نہیں
شرت
ک ان کو خواتین پر جگہوں سی بہت ہے۔پھر الرہی مسائل اخالقی نئے ساتھ اپنے
پر بنا کی ہی نسوانیتی
ملتی مالزمت
کا سے ہی پہننے کپڑے تنگ اور کم میں صنعت کی اشتہارات اور ہیں۔میڈیا ہوتے نتائج اپنے کے ہے۔اس
مل پیسے فی
ط دوسرے وہ ہیں غریب زیادہ ہیں۔جو اتررہی میں میدان اس بھی لڑکیاںکی گھرانوں اچھے لیے ہیں۔اس جاتے
ریقے
کر وصول قیمت اپنی سے
ہیں۔رہی
ہے بھی چلن کا شادی ماڈرن بڑا ایک سے میں فتنوں کردہ عطا کے تہذیب مغربی
ـ
چنانچہ
آج
کے
زمانے
میں
ل
ڑکا
لڑکی
اسالمی
شادی
جو
چند
نہایت
ہی
سادہ
امورپر
مشتمل
ہے
،
اپنانے
کی
بجائے
،
شادی
سے
پہلے
مہینوں
د
وستی
کا
تماشہ
کرتے
ہیں
اور
جب
ان
سے
اس
بارے
میں
پوچھ
پارٹن الئف اپنے ہم کہ ہیں دیتے جواب وہ تو ہے جاتا ا
کے ر
ہو نہ نگانڈرسٹینڈ مس میں ہم بعد کے شادی تاکی ہیں کرتے ایسا لئے کے جاننے خیاالت
ـ
اس
طرح
شادی
سے
پہلے
رسم
منگنی
کی
ادائیگی
اور
شادی
میں
جہیز
کو
جزو
الزم
سمجھتے
ہیں
ـ
اسی
طرح
آرکیسڑا
،
مرد
و
زن
کے
با
ہمی
ہیں دیتے قرار الزمی کو فضولیت دیگر اور ڈرنکنگ ، موسیقی ، ڈانس
ـ
ناجائ ہر جہاں جائے۔ کیا تبصرہ کیا پر حیثیت اخالقی کی اس غذا نہ ہو ملتی خالص دوا نہ میں معاشرے جس
کام ز
اس کی معاشرے اس ،ہو ناممکن کرنا کا کام جائز کسی کے رشوت بغیر اور ہو ممکن کرانا کر دے رشوت
ح المی
یثیت
توڑ ریکارڈ کے کرپشن نے طبقے باشعور اور لکھے پڑهے کے معاشرے ہے۔ہمارےالزمی ہونا پیداسوال پر
دیے
ر حالیہ کی انٹرنیشنل ٹرانسپرنسی تھے۔ ریاست بدعنوان زیادہ سے سب کی دنیا ہم میں زمانے ایک ہیں۔
کے پورٹ
کوئی تکابھی میں صورتحال کی کرپشن ہاں ہمارے مطابق
من ناجائز طبقہ کاروباری آئی۔ نہیں بہتری زیادہ
خوری افع
ر یہ لیے کے غربا غریب ہے۔جن کررہا اضافہ روز ہر میں خزانوں اپنے سے فراہمی کی اشیا معیاری غیر اور
استے
ہے۔ اپنالی راہکی جرائم نے انہوں ہیں بند
والس لیکر سے الف ہمیں میں ہیں۔اس ماخذ کا ہدایت حدیث اور قرآن
تک زندگی اجتماعی لیکر سے انفرادی ، الم
،
معاشی لیکر سے اخالق ، تک سماجیات لیکر سے سیاست، تک قوانین عائلی لیکر سے طریقوں کے جینے
و ات
۔ ہے گیا کیا مکمل احاطہ کا ۔تمام تک معاشرت
ہے۔ راہمشعل یہی اور حدود ہمارےحدود وہی
یازندگی طرز کا افراد کے معاشرے بھیکسی
ہیں شامل معموالت اور رواج و رسم ،عقائد ،اقدار میں جس عمل راہ
پہل بعض کے تشخص اس اگرچہ ہے ہوتا تشخص ثقافتی و تہذیبی ایک اپنا کا قوم ہر ہے۔ کہالتا ثقافت
دوسری و
قو ایک جو کہ ہیں ہوتیبھی ایسی خصوصیتیں انفرادی بعض لیکن ہیں جلتے ملتے بھی سے تہذیبوں
کو تہذیب کی م
پہچان سے خصوصیات انفرادی ہی ان اپنی تہذیبقومی ہر اور ہیں کرتی ممتاز اور الگ سے تہذیبوںدوسری
جاتی ی
ہے۔
- 11. 11
آ تو بنانا غالم پر طور جسمانی کو قوم کسی ہےہوتی جوہر کا احساس و فکر طرز کے معاشرے کسی ثقافت
ہوتا سان
محکوم اور حاکم تو جائے کرلیا مسخر کو ذہنوں مگر ہے
عار سے احساس اس محکوم بھی ہوئے ہوتے رشتہ کا
ی
ذہنی مگر ہوگئے آزاد پر طور سیاسی سے سامراج انگریز مسلمان ہوا ساتھ کے مسلمانوں حال یہی ہے ہوجاتا
غالمی
ہیں۔ ہوئے کئے مفلوج کو قیادت اور تحقیق ،اجتہاد ،عمل فکرو کے مسلمانوں ہنوز اثرات کے
پ قوم دوسری قوم ایک کیونکہ
غلسیاسی تو یا ہے کرسکتی حاصل غلبہ ہی میں صورتوں دو صرف غلبہ ر
ذہنی یا بہ
ل ایمان پر نظریات و افکار کے قوم دوسری قوم ایک اگر ،ہےکرسکتی حاصل میں صورت اس غلبہ ذہنی ،غلبہ
آئے ے
بھال کو نظریات فکرو اپنے اور کرے نقش پر اذہان اپنے ،معتقدات ،تخیالت کے قوم دوسری اور
اور بیٹھے
سیاسی
س اپنی سامنے کے اس قومیں دوسری اور کرجائے ترقی میں قوتوں مادی قوم کوئی کہ میں صورت اس غلبہ
یاسی
پائیں۔ رکھ نہ برقرار آزادی
پ میں راہ کی انکشاف و تحقیق اور ہے لیتی کام سے فکر و عقل قوم جو کہ ہے یہی فطرت قانون کیونکہ
قدمی یش
ذہن کو اس ہے کرتی
می میدان کے تدبر فکرو قوم جو اور ہےہوتی نصیب بھی ترقی مادی ساتھ کے ترقی ی
مسابقت ں
ہے۔ ہوجاتی مبتال بھی میں تنزل مادی ساتھ کے انحطاط ذہنی وہ ہے دیتی چھوڑ کرنا
ہیں لکھتےفاروقی احمد برہان ڈاکٹر:
’’ معلوم تو لیں جائزہ کا تاریخ کی برس ہزار چار کی تہذیب انسانی
س برسسو ڈیڑه گذشتہ صرف کہ ہوگا
انسانیت ے
ح کی تصوراتمشرقی پر ذہن کے انسانی نوع تمام پہلے سے اس ہے آتی اثر زیر کے تصورات مغربی جدید
کومت
‘‘تھی۔
ص،مسائل زندہ کے مسلمانوں اور قرآن ،فاروقی احمد برہان ڈاکٹر
84
تو آئی اثر زیر کے تصورات مغربی تہذیبمشرقی جب لہذا
سیاسی و معاشرتی ، اقتصادی و معاشی صرف نہ
زندگی اور
ہوچکی شکار کا زوال بھی سے اعتبار فکری و علمی آج وہاں ہوئی شکار کا زوال جہاں میں جات شعبہ جملہ کے
ہے۔
ا اور کرنا پیدا شبہات و شکوک میں بارے کے اسالم مقصد کا کرنے شکار کا جمود فکری و ذہنی کو لوگوں
کے سالم
خال
ک تہذیباسالمی اور کرنا غالب پر تہذیب اسالمی کو تہذیبمغربی مقصد کا سازشوں دیگر کی مغرب اہل ف
ختم و
ہیں۔ رہے لے سہارا کا ابالغ ذرائع اور تعلیمًاخصوص وہ لیے کے اس اور ہے کرنا
مستشرق ایک
’’
گب ہملٹن
‘‘
ہے کیا یوں اظہار کا جذبات اپنے نے :
’’ تہمغربی کو مسلمانوں
کیون ہے خاتمہ کا تہذیباسالمی مقصد کا کوششوں کی کرنے مائل طرف کی ذیب
مسلمانوں کہ
لے کام سے ذرائع ابالغی اور ثقافتی،تعلیمی کہ ہے یہمقصد ہمارا ہے۔ تہذیب یہی بنیاد کی وحدت ملی کی
اس کر
م کہ ہوگا یہ نتیجہ کا اس الئیں میں عمل تبدیلیاں کی نوعیت بنیادی میں تہذیب
ع اپنا کا ان کو سلمانوں
دین اپنے مل
ہوگا۔ نہ تک احساس کا اس کو ان خود اور گا کرے ظاہر قوم بہرہ بے ‘‘سے
:ج ،النبی ضیاء ،االزہری شاہ کرم محمد
6
:ص ،
250
ق ،بغداد میں دور جس کہ گئے بھول یہ ہوکر متاثر سے فکر کی مغرب اہل اور شبہات و شکوک انہی مسلمان آج
رطبہ
غر اور
بھ سے تصور کے مدرسے یورپ وقت اس تھیں لٹارہیموتی کے معرفت و علم یونیورسٹیاںکی ناطہ
ناآشنای
- 12. 12
ن بھیشکل کی کاغذ نے یورپ وقت اس تھے رہے نکل شاہکار علمی ہزاروں سے قلم کے علماء مسلمان جب تھا۔
ہ
حسن اور خوبصورتی ،صفائی ،روشنی اپنی شہر کے مسلمانوں جب اور تھیدیکھی
دور سے وجہ کی انتظام
کی جدید
ت نہکچھ سوا کے بدنظمی اور جہالت ،گندگی ،تاریکی میں مغرب وقت اس ،تھے رہے شرما بھی کو دنیا متمدن
ھا۔
ک جس چڑهی پروان نےسوچ ایسی ایک میں ان تو کیا استفادہ نے انہوں سے کتب کی مسلمانوں جب لیکن
پر بنیاد ی
سائنس مسلم اور سکالرز مسلم
اکاب مسلمان میں خانوں کتب کے امریکہ اور یورپ آج تھے نظریات کے دانوں
کی ر
اسال زندگیاں اپنی نے علماء امریکی اور یورپی ہزاروں ہیں۔محفوظ مخطوطے اور تصنیفات میں تعداد کثیر
علوممی
حاش پر ان ہیں کررہے مرتب فہرستیں کی کتابوں ان وہ ہیں۔کررکھی وقف لیے کے مطالعے کے
ر لکھ یے
نیز ہیں ہے
ہیں۔ کررہے تشریحات کی ان
مساع کی مغرب اہل انہیں تو ہے پڑتیضرورت کی رسائی تک میراث علمی اپنی کو مسلمانوں آج اگر کہ حتی
سے ی
فر کا اشاعت کی ان تھے نکلے سے قلم کے علماء مسلم جو شاہکار علمی بڑے بڑے ہے۔ پڑتا کرنا استفادہ
اہل یضہ
کررہے ادا مغرب
افسوس مگر ہیں۔ !
تھی پائی میراث جو سے اسالف نے ہمگنوادی
مارا دے کو ہم نے آسماں پہ زمیں سے ثریا
پ تعلیم نظام رائج میں پاکستان ہم آج آیا بھیزوال فکری و علمی پر ہم سے جانے چھن کے ورثہ علمی ہمارے
نظر ر
اہل جو ہے تعلیم نظام وہی یہی کہ ہے ہوتا معلوم تو دوڑائیں
نظام اس اور ہے کرتا عکاسی کی سوچ کی مغرب
تعلیم
ک جس ہے کرتا عکاسی کی تعلیم نظام اس تعلیم نظام یہ ہے۔ کردیا بیگانہ سے اسالف اپنے کو طلباء نے
الرڈ بانی ا
رائ کو تعلیم نظام اس نزدیک کے اس تو کئے بیانمقاصد کے تعلیم نظام جب نے میکالے الرڈ تھا۔ میکالے
کا کرنے ج
س
ک ورثے تہذیبی سارے اپنے کو مسلمانوں بالخصوصباشندوں کے ہندوستان کہ تھا یہمقصد بڑا سے ب
بارے ے
جائ دیا بٹھا سکہ کا باالدستی گیر ہمہکی مغرب پر دلوں کے ان بناکر شکار کا کمتری احساس شدید میں
کو نسل نئی ے۔
کہ جائے کردیا مجبور پر کرلینے یقین یہ سے طریقے ممکن ہر
ہ چاہتے سربلندی اور ترقی میں دنیا اگر
اپنی تو و
چ پیچھے پیچھے کے مغرب کر ڈال نظر بھری حقارت ایک پر ماضی سارے اور معاشرت و تہذیب ،فلسفہ ،فکر
آئو لے
کرو۔ تالش پر قدم نقش کے اس راستہ ہر کا زندگی اپنی اور
پ کیونکہ ہیں دیتے دکھائی ہوئے ہوتے پورےمقاصد مغربی یہ آج
تع نظام اس ادارے تعلیمی کے اکستان
اندهی کی لیم
قائ پر بنیادوں مادی دیگر اور پرستیقوم ،پرستی زمانہ ،الدینیت کہ جو تعلیم نظام وہ ہیں کررہے تقلید
ہے۔ م
میک سے بدقسمتی لیکن ہیں ہوئے میں گھرانوں مسلمان تو پیداجو ہیں کررہے تیار افراد ایسے ادارے یہ
کے الے
تعل نظام
ب کے اسالم دین رہتے۔ نہیںبھی مسلمان تو بنتے نہیں عیسائی اگر پاکر تعلیم اثر زیر کے یم
انگریز میں ارے
ک پیش کے اسالم دین کرکے پیدا کمتری شعوری اور فکری ،علمی میں دلوں کے ان نے معلومات کردہ عطا کی
ردہ
ہے۔ کی کوشش کی کرنے مشکوک آفاقیت کی نظام
- 13. 13
پاکس کہ ہے وجہ یہی
مغ وہ ہیں شکار کا کمتری احساس شدید سامنے کے تہذیب و تعلیممغربی عوام تانی
نظام ربی
بنیکی عروج اور ترقیکی مغرب کہ جانتے نہیں یہ اور ہیں سمجھتے ذریعہ کا عروج و ترقی ہیکو تعلیم
میں ادوں
ہے۔ کارفرما سوچ کی اسالف ہمارے
س رہن اور آداب معاشرتی لباس آج کہ تک یہاں
ک ان نظر نقطہ کا ان ہے۔ہوتی مطلوب نقالی کی مغرب بھی میں ہن
ا
س محور و مرکز اپنا ہی کو تعلیم و تہذیب مغربی وہ اور ہیں گئے بدل تک رویےمعاشرتی کے ان العین نصب
رہےمجھ
ہیں۔
تعل ہے۔ نہیںکچھ سوا کے پرستی مادیت اور کاروبار یعنی تجارت ایک تعلیم و تہذیب مغربی جبکہ
کی یم
پر بنیاد تجارتی
مقامی اور کیمپس کے کلیات و جامعات کی ممالک مغربی میں ملک ہمارے ہے نقطہ اہم کا ایجنڈے اس استواری
اس ہے کیا منتقل سرمایہ جتنا سے ملک اس نے وباء کی الحاق ساتھ کے جامعات کی ممالک مغربی کے اداروں
کے
تعلی نظام اس ہے۔ ہوتی گھبراہٹ ہی سے تصور
ک جو طلبہ ہے۔ سے مغرب تعلق کا واقعات ،حقائق تمام میں م
پڑهتے چھ
کی مسابقت اور آزادی ہے۔ ہوتا سے ماحول مغربی دراز دور بلکہ ہوتا نہیں سے ماحول کے طلبہ تعلق کا ان ہیں
اور ہیں نظریہ اساسی کا تعلیم قدریں مغربی Global ConsumerCulture مقصو و منتہا کا مغرب فروغ کا
ہے۔د
اس اور ہے کررہا حکمرانی پر فکر و ذہن ذریعے کے میڈیا مغرب آج ساتھ ساتھ کے کرنے پورا کو مقصد اس
نے
سوچوں ،رویوں کے ناظرین و سامعین میں انداز محسوس غیر میڈیا کیونکہ ہے بنالیا غالم پر طور ذہنی ہمیں
اور
ک ابالغیات ماہرین کہ تک یہاں ہے کرتا متاثر کو مزاجوں
ہحاصل آگاہی جو سے ابالغ ذرائع جدید کہ ہے خیال ا
ہے وتی
ک حاالت معاشرتی و سیاسی اور شناسائی سے ایجادات و سہولیات جدید ،واقفیت کی افکار سائنسی میں اس
علم ے
اسال اپنی ہوکر متاثر سے ثقافت مغربی عوام پاکستانی سے وجہ اسی ہیں ہوتیحاصل چیزیں کئی سمیت
سے ثقافت می
بی
ہے۔ہوچکی گانہ
لوگ کو ثقافت و تہذیب اسالمی اپنی جب ہے۔ دوری سے تعلیماتاسالمی اپنی وجہ بنیادی کی وجوہات سب ان
نےوں
بنیادیکی اسالم اور کیا فراموش ideology دیک طرف کی غیروں نے انہوں تو پائے نہسمجھ میں معنی صحیح کو
ھنا
صالحیت علمی و فکری وہ پھر تو کردیا شروع
او تھا چاہئے کرنا کام مطابق کے نظر نقطہ اسالمی کو جن یں
اپنے ر
محض اور ہیںآتی نظر شکار کا جمود کاوشیں وہ آج تھا۔ چاہئے ہونا تسلسل کا کاوشوں کی بزرگوں اور اسالف
اغیار
مستقبل میں سکولوں ہمارے آج کہ ہے وجہ یہی ہیں آتی نظر ہوئی کرتی تقلیدمقصد بے اور اندهی کی
کے
معمار
ہیں۔ آتے نظر ہوئے کرتے عکاسیکی ثقافت و تہذیب غیر اور بیگانہ سے اسالف Session ایک پر اختتام کے
منافی سے اصولوں بنیادی کے تہذیباسالمی نیز ،پھینکنا رنگ پردوسرے Functions سب یہ ہونا پذیر انعقاد کا
ت یہاں ہیں۔ کرتے نہیں عکاسیکی ثقافت و تہذیباسالمی
بنائ لیے کے کالس پرائمری میں ہی حال کہ ک
والے جانے ے
با اس کہ جو گیا دیا لکھ ہے مقولہ مشہور ایک کو مبارکہ حدیث کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی آپ میں نصاب
ثبوت کا ت
ہیں۔ بیٹھے بھال کو ثقافتاسالمی اپنی لوگبھی پرسطح حکومتی کہ ہے
ANS 03