1. يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا ( سورة الاحزاب 66:33) وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ( سورة الاحزاب 67:33) رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا ( سورة الاحزاب 68:33) جس دن آگ میں انکے چہرے الٹ پلٹ کیے جا ئنگے تو وہ کہیں گے؛ اے کاش ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور ہم نے رسول کی اطاعت کی ہوتی ( سورة الاحزاب 66:33) اور وہ کہیں گے ؛ اے ہمارے رب ! بیشک ہم نےاپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی، تو انہوں نے ہمیں سیدھی راہ سے بھٹکادیا ( سورة الاحزاب 67:33) اے ہمارے رب ! انکو دوگنا عذاب دے اور ان پر بڑی سخت ( اور زیادہ ) لعنت کر ( سورة الاحزاب 67:33)
2.
3.
4.
5.
6.
7.
8.
9.
10. لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ( سورة الأحزاب 33:21) یقینا تمہارے لیے رسول اللہ ( کی ذات ) میں ب ہ تر ین نمونہ ہے ، ہر اس شخص کیلۓ جو اللہ ( سے ملاقات ) اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہے ( سورة الأحزاب 33:21) پھر اگر نبی کریم ( صلی للہ علیہ وسلم ) نے اپنی زندگی میں ھماری ماں حضرت خد یجہ ( رضى الله عنها ) كا یا دوسرے رشتہ دار یا صحابہ کرام، یا اپنے لخت جگر ( حضرت قاسم اور ابراھیم ) کا فاتح ہ پڑھا تھا،یا ان کا سوم، چالیسواں، برسی کی تھی یا ان درگاہیں بنای ہوتی تو ہم بھی کرتے کیونکھ ہمارے لیے رسول اللہ ( صلی للہ علیہ وسلم ) کی ذات میں ب ہ تر ین نمونہ ہے مگر ایسی کوی مثال نھیں ملتی ، حالانکہ چھوٹی چھوٹی باتیں حمام ، غسل ،طہارت کے طریقے وا ضح طور پر بتاے گے ہیں