Más contenido relacionado
La actualidad más candente (20)
Similar a اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال (20)
اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال
- 1. خدوخال۔۔۔۔۔ کے اس اور ریاست اسالمی
ہے دیتا زور پر اصالح فردکی میں زندگی انفرادی جہاں اسالم اسالم ہے حیات دستور مکمل اور دین کامل ایک اسالم
ہے کرتا نمائی راہ کی انسانیت میں شعبوں تمام کے جوزندگی ہے کرتا وضع اصول زرین کے زندگی اجتماعی وہیں
ِنظام کا اسالمہے پاک بالکلیہ سے ومفاسد نقائص کے اوراس مختلف سے نظام جمہوری موجودہ رانی وحکم سیاست
حاصل درجہ اولین بھی کو اخالقیات اور ومعاشرت معامالت وہیں ہے اہمیت کی عبادت جہاں میں حیات ِنظام اسالمی
اسی ہیں اصول اقتصادی اپنے اور ہے معیشت ِنظام اپنا طرح جس کا اسالم ،ہےوحکومت سیاست ِنظام اپنا کا اسالم طرح
ہے
کرتے تکمیل کی دوسرے ایک دونوں ،ہیں چلتے ساتھ ساتھ دونوں سلطنت اور مذہب دین اور ریاست میں نظام اسالمی
یہ نے ماوردی چنانچہ ،ہیں ہوتے پورے سے دوسرے ایک تقاضے کے دونوں ،ہیں مددگار کے دوسرے ایک دونوں ہیں
ج کہ ہے لکھی باتختم حکومت پناہ پشت کی دین اورجب ہے جاتی پڑ کمزور بھی حکومت تو ہے پڑتا کمزور دین ب
ہیں۔ لگتے مٹنے نشانات کے اس ،ہے جاتا پڑ کمزور بھی دین تو ہے ہوتی
کے ومعاشرت معیشت کو انسان صرف نہ جو ہے حیات ٴضابطہ کامل ایسا یہ ،ہے نہیں ممنوعہ ِشجر سیاست میں اسالم
وآد اصولوہ تو جائے ہو حاصل کواقتدار کاروں پیرو کے اس اگر میں حصہ کسی کے زمین بلکہ ،ہے کرتا آگاہ سے اب
تصور کوئی کا تفریق کی ""ریاست اور ""کلیسا اسالم طرح کی عیسائیت ،ہے سکھاتا بھی گر کے رانی حکم شفاف انہیں
کرتا۔ نہیں پیش
ا ہم کو جس حکومت وہ کہ چاہیے دیکھنا یہ ہمیںسب میں سلسلہ ہے۔اس کیا نوعیت کی اس ، ہیں کہتے حکومت سالمی
عنصر کا قومیت کہ ہے یہ وہ ہے زکرتی ممتا سے حکومتوں دوسری تمام کو حکومت اسالمی جو خصوصیت پہلی سے
کیا پیش میں نکات ذیل ِدرج کو اصول بنیادی کے اس یا ترکیبی اجزائے کے مملکت اسالمی ہے۔ پید نا قطعی میں اس
الہی۔ ِتونیاب خالفت عبدیت۔ ۔ توحید ٴہعقید ہے۔ جاسکتا
توحید ٴہعقید
معبود کا ں انسانو سارے ٰتعالی ہللا صرف یعنی ہے بنیاد اہم سے سب کی شرعیہ سیاست یا اسالمی ِتمملک توحید ٴہعقید
ساز کار سےُا ، مانگے سے اسی ،جھکائے سر آگے کے اسی وہ کہ چاہیے کو انسان ہے حقیقیمیں مجید قرآن ،جانے
ہے باری ِدارشا ،ہے گیا کیا واضح باربار سے انداز مختلف کو توحید ٴہعقید
وکیل شيء کل وھوعلی فاعبدوہ شيء کل ھوخالق اال الہ ال ربکم ہللا ذلکم
نہیں حقیقی معبود کوئی سوا کے اس ہے رب تمہارا ہللا ایک وہی[SUP](وہی)[/SUP]پس ،ہے خالق کا چیز ہراس تم
ہے۔ نگہبان کا چیز ہر وہ اور کرو بندگی کی
([SUP]:االنعام201[/SUP])
ہے؛ جاتا آ میں غالمی کی ہللا ایک صرف کر نکل سے غالمی کی غیرہللا انسان کہ ہے یہ نتیجہ الزمی کا توحید ٴہعقید
غیرمسلم کسی وہ جب اور ہے پرچلتا احکام کے ہی خدا صرف مسلمان ایک ،چنانچہتو ہے دیتا دعوت کی کواسالم
بعی ِر رسول ٴصحابی میں دربار کے رستم جب ،ہے التا میں غالمی کی ہللا کر نکال سے غالمی کی غیرہللا اسے دراصل
،ہے بھیجا ہمیں نے ہللا کہ کہا میں الفاظ دوٹوک نے انہوں تو گیا پوچھا مقصد کا آمد کی ان سے تعالی ہللا رضی عامر بن
جسے ،ہم تاکہآئیں۔ لے طرف کی بندگی کی کرہللا نکال سے بندگی کی بندوں اسے چاہا نے ہللا
عبدیت
عظیم وہ اورعبدیت ہے جاتی ہو پیدا روح کی عبدیت میں اس تو ہے جاتا ہو راسخ میں اندرون کے کسی جب توحید ٴہعقید
نجات سے قوتوں مادی و ذہنی کی قسم ہر کو بندہ سے ہونے حاصل کے جس ہے جوہراورانسان ہے جاتی ہو حاصل
مختلف ان اسے اور ہے پھینکتا اتار بوجھ کا غالمی کی غیرہللا اور ہے لیتا کر حاصل چھٹکارا سے بندیوں جکڑ ساری
- 2. دوسرے انسان ایک اور ہے ہوتا گرم بازار کا وستم ظلم سے وجہ کی جن ہے جاتی ہو حاصل نجات سے ں ٴخداو دنیوی
جماعت اورایک دشمن کا انساناورتنگ خودغرضی میں انسان غالمی کی ہللا ہے۔ کرتی نفرت سے جماعت دوسری
کو جذبات کے اورخیرخواہی ہمدردی ساتھ کے بندوں دوسرے کے خدا جگہ کی اس ،ہے دیتی اکھیڑ سے جڑ کو نظری
ہے۔ چڑھاتی پروان
یٰالہ ِتونیاب خالفت
ونی خالفت عنصر تیسرا کا سیاست اسالمی یا اسالمی ِتمملکمیں دنیا ساتھ کے ہونے بندہ کا خدا انسان یعنی ،ہے الہی ابت
ہللا ہے۔ ہوتا فائز پر منصب کے الہی ِتنیاب کرکے نفاذ کا احکام کے ہللا میں زمین کی ہللا یعنی ،ہے نائب اور خلیفہ کا اس
ق محدود اور قوتیں کچھ کو انسان ِتحضر سے حیثیت کی ہونے نائب اور خلیفہ اپنا نے تعالیتاکہ ،ہیں کی عطا درتیں
کا الہی نیابت و خالفت اس نے تعالی ہللا میں مجید ِقرآن ،کرے نافذ احکام کے ہللا پر زمین وہ کر ال میں استعمال انہیں
فرمایا میں الفاظ ان اظہار:
خلیفة االرض فی جاعل انی
ہوں۔ واال بنانے خلیفہ ایک میں زمین میں
ہیں؟ کہتے کسے خالفت
”اسالمسیاسیات ٴفلسفہ اور“ہیں لکھتے ہوئے کرتے وضاحت کی اس مولف کے:
ہوئے سونپے کے اس میں لکِم کی کسی جو ہیں کہتے کو اس خلیفہ اور ہیں کے جانشینی معنی لغوی کے خالفت
ِتبذا کا لکِم اس خلیفہ ،ہیں ہوتے کردہ تفویض اختیارات میں خالفت کرے۔ استعمال نائب ِتبحیثی کو اختیاراتمالک خود
،ہیں ہوتے کردہ عطا بلکہ ،ہوتے نہیں ذاتی اختیارات کے اس سے وجہ ہے،اس ہوتا نائب کا حقیقی ِمالک بلکہ ،ہوتا نہیں
کو مرضی اور منشا کی مالک مقصد کا اس بلکہ ،رکھتا نہیں حق کا کرنے کام مطابق کے اورمرضی ٴمنشا اپنے وہ
ک استعمال کو اختیارات ان کر رکھ سامنےہے ہوتا رنا“لیے اس ،ہے وتعالی تبارک ہللا حقیقی ِ مالک کا کائنات ۔چونکہ
ِتمملک ،ہے حاصل کو کائنات ِبر اسی ٰاعلی اقتدار اصل میں اسالمی ِتحکوم اور گا۔ چلے منشا کا اسی میں کائنات
صحیح کے اختیارات کردہ تفویض کے اس اور نائب کا ٰاعلی ِمقتدر حقیقی خلیفہ میں اسالمی،ہے ہوتا پابند کا استعمال
ان ہیں ہوتے برآمد نتائج جو سے مطالعہ کے عناصر تشکیلی تینوں باال مذکورہ کے اسالمی ِتاورمملک شرعیہ ِتسیاس
تعالی ہللا میں شکل کی الہی ِتحکوم جسے ،ہے حکومت نیابتی ایک دراصل اسالمی ِتمملک کہ ہے یہ نتیجہ اولین میں
کر سپرد کے بندوں اپنےہے۔ تا
ہیں لکھتے تیمیہ ِابن عالمہ:
”ومحل موقع کے اس کرنا ادا کا جس ، ہے الہی ِتامان ایک حکومت و والیت کہ ہے کرتی داللت پر امر اس رسول ِتسن
ہے۔ واجب میں“ایک کے کر طے منزلیں مختلف کی ارتقاء میں عرصہ قلیل کے برس دس ریاست شہری کی منور مدینہ
ب ریاست اسالمی عظیمیمن میں جنوب کر لے سے سرحدوں کی وشام عراق میں شمال حکمرانی ِدحدو کے جس ، گئی ن
اور گئیں ہو وسیع تک ایران ِتسلطن و فارس خلیج میں مشرق کر لے سے قلزم ِبحر میں مغرب اور ، تک موت وحضر
گئی۔ ہو قائم حکمرانی کی اسالم پر عرب نمائے جزیزہ پورے سے طور علمی
شروع اگرچہگیر ملک ایک وہ ہی جلد ہم تا تھا واستوار قائم پر روایات قبائلی عرب ونسق نظم کا ریاست اسالمی میں
قبائلی کیونکہ تھا؛ تجربہ سیاسی نیا بالکل ایک لیے کے عربوں یہ ، گئی ہو تبدیل میں حکومت مرکزی اور ریاست
اکائی سیاسی ، قبائلی مختلف وہ مطابق کے فطرت بدوی اور روایاتسیاسی یہ ، تھے عادی کے رہنے منقسم میں وں
طرف دوسری تو تھیں علمبرداری کی تصور کے آزادی قبائلی طرف ایک جو ،تھیں ہوتی مختار وخود آزاد اکائیاں
، تھیں دار ذمہ بھی کی منافرت عالقائی اور تصادم فوجی ، چپقلش سیاسی تسلسل میں نتیجہ کے اس اور افراتفری سیاسی
میں عربوںیہ کہ تھے عاری بھی سے تصور کے حکومت قومی اور مرکزی وہ بلکہ تھا؛ فقدان کا مرکزیت ناصرف
کسی وہ ، تھے سکتے بن رکاوٹ میں راہ کی آزادی قبائلی مانی من کی ان نظریات”غیر“نہیں ہی تسلیم حکمرانی کی
آ کہ ہے معجزہ سیاسی کا وسلم علیه ہللا صلى اکرم رسول یہ ، تھے کرسکتےعرب قبائل دشمن نے وسلم علیه ہللا صلى پ
فرما قائم حکومت مرکزی ایک جگہ کی اکائیوں سیاسی گنت ان کی ان اور دیا کر تبدیل میں قوم ہوئی پالئی سیسہ ایک کو
اب کہ تھا یہ سبب واحد بلکہ بڑا؛ سے سب کا اس ، تھے کرتے باشندے عرب تمام اورشہری بدوی اطاعت کی جس ،دی
- 3. ”یا قبیلہخون“بجائے کے”دین یا اسالم“اب آئیڈیالوجی سیاسی کی حکومت اسالمی ،تھا اساس کی وحکومت معاشرہ
سے اسباب بعض بھی لیے کے ان تھا نہیں اتفاق مکمل سے العین نصب سیاسی اس کو جن ،تھا اسالم صرف اور اسالم
۔ تھی ضروری کرنی تسلیم باالدستی سیاسی کی ریاست اس
ہللا چنانچہعلیه ہللا صلى آپ لیے کے قیام کے مملکت اسالمی ، فرمائی قبول دعا کی وسلم علیه ہللا صلى آپ نے ٰتعالی
فرما قیام میں مکان کے عنه ہللا رضى انصاری ایوب ابو حضرت وسلم علیه ہللا صلى آپ ابھی ۔ فرمایا عطا کوغلبہ وسلم
کا ِمدینہ میثاق نے وسلم علیه ہللا صلى آپ کہ تھے، مہاجرین نے وسلم علیه ہللا صلى آپ لیے کے مقصد اس ، کیا اہتمام
صلى آپ بعد کے اس ،فرمائی گفتگو کچھ نے وسلم علیه ہللا صلى آپ ، کیا جمع کو قبائل دیگر اور عیسائی ، یہود ، انصار
کا صحیفہ کو اسی نے رخین ٴمو ابتدائی ، لکھوائی تحریر ایک پر موقع اس نے وسلم علیه ہللاوقت ِحکمران یہ ، ہے دیا نام
اور مسلمان میں اس ، تھے دستخط کے لوگوں ان پر جس ، تھا بھی نامہ اقرار کا لوگوں تمام ہی ساتھ ، تھا فرمان ایک کا
ہیں لکھتے وہ ، ہے دیا قرار دستور تحریری پہال اسے نے ہللا حمید ڈاکٹر ، تھے شریک دونوں مشرکین:
کی راجِن ابھی میں مدینہ، تھا دورہ دور قبائلی اور تھی کیفیتہوئے بٹے میں قبائل بارہ کے خزرج اور اوس عرب
تھےاورتھے میں قبائل دس کے وغیرہ قریظہ بنو و النضیر بنو یہودجھگڑے لڑائی سے نسلوں کئی کئی باہم میں ان ،
عربوں باقی کر ہو حلیف ساتھ کے یہودیوں کچھ عرب کچھ اور ، تھے رہے آ چلےحریف کے یہودیوں حلیف کے ان اور
کر خاص قبائل غیر لوگ کچھ کے وہاں اور تھے چکے آ تنگ دونوں اب سے جنگوں مسلسل میں ان ۔ تھے ہوئے بنے
اس جماعت بڑی ایک اور تھا رہا ہو غلبہ کو طبقات پسند امن میں شہر لیکن ؛ تھے میں تالش کی امداد جنگی کی قریش
تھی رہی کر تیاری کی باتکہدیں بنا بادشاہ کو سلول بن ابی بن ہللا عبدمطابق کے وغیرہ ہشام اورابن بخاری کہ حتی ؛
بیعة نے وسلم علیه ہللا صلى حضور بالشبہ ، تھی چکی ہو د سپر کے کاریگروں بھی تیاری کی یاری شہر تاج کے اس
کر مقرر نقیب سے طرف اپنی کو مسلمانوں بارہ میں قبائل بارہ میں عقبہتھی فرمائی کوشش کی کرنے پیدا مرکزیت کے
کرتا کیا طے معامالت اپنے میں سائبان اپنے اپنے وہ اور ، تھا راج الگ کا قبیلے ہر کے وہاں نظر قطع سے اس مگر ،
لوگ کچھ میں شہر اندر کے سال تین سے کوششوں کی مبلغوں یافتہ تربیت ، تھا نہ نظام شہری مرکزی کوئی ، تھا
ہو مسلمانہی ایک اور ، تھی نہ کچھ وہاں حیثیت سیاسی کی اس ، تھا ادارہ خانگی تک ابھی مذہب مگر ؛ تھے چکے
وقت اس جہاں ،ہیں آتے مدینہ وسلم علیه ہللا صلى حضور میں حاالت ان ، تھے رہتے لوگ کے مذاہب مختلف میں گھر
تھیں ضرورتیں ی فور متعدد اور:
-حقو کے باشندوں مقامی اور اپنے۔ تعین کا فرائض و ق
-۔ انتظام کا گزربسر اور قیام کے مکہ ِمہاجرین
-۔ سمجھوتہ سے یہودیوں کر خاص اور عربوں مسلم غیر کے شہر
-۔ اہتمام کا مدافعت فوجی اور تنظیم سیاسی کی شہر
-۔ بدلہ کا نقصانات مالی و جانی ہوئے پہنچے کو مہاجرین سے مکہ ِقریش
دستاویز ایک ہی بعد مہینہ چند کے آنے مدینہ کے کر ہجرت نے وسلم علیه ہللا صلى حضور مدنظر کے اغراض ہی ان
اور العمل دستور معنی کے جس ، ہے گیا کیا یاد سے نام کے صحیفہ و کتاب میں دستاویز اسی جسے ،فرمائی مرتب
ش دفعہ پہلی کو مدینہ شہر یہ میں اصل ، ہیں کے نامہ فرائضمرتب دستور کا انتظام کے اس اور دینا قرار ملکیت ہری
تھا کرنا“
تھے یہ نکات بنیادی کے میثاق اس:
-سکے۔ جا کی تربیت کی نسل نئی سے سکون تاکہ گا؛ رہے قائم امامن و امن میں آبادیوں
-۔ گی ہو آزادی کی معاش اور مذہب
-۔ گا جائے کیا ختم سے قوت کو وفساد فتنہ
-بیرو۔ گا جائے کیا مقابلہ کر مل کا حملوں نی
-۔ گا نکلے نہیں لیے کے جنگ کوئی بغیر کے اجازت کی وسلم علیه ہللا صلى اکرم ِحضور
-گا۔اس جائے کیا رجوع سے وسلم علیه ہللا صلى رسول کے ہللا تو ہو پیدا اختالف میں بارے کے احکام کے میثاق
- 4. م اور یہودیوں ، مسلمانوں میں معاہدےشہری کی مدینہ میں اصل یہ ،ہیں مرقوم دفعات الگ الگ ، لیے کے قبیلوں ختلف
علیه ہللا صلى اکرم حضور کہ رہے میں ذہن بات یہ پر طور واضح یہاں ،تھا ڈھانچہ ابتدائی کا نسق و نظم کے مملکت
بلک تھے؛ چاہتے نہیں کرنا قائم ریاست محدود کوئی طرح کی ریاستوں شہری کی یونان وسلمنے وسلم علیه ہللا صلى آپ ہ
روزانہ اور ہوئی شروع سے گلیوں چند کی مدینہ جو ،تھی ڈالی بنیاد کی مملکت عالمگیر ایک۰۹۹رفتار کی کلومیٹر
پردہ سے دنیا نے وسلم علیه ہللا صلى رسول کے ہللا جب تھی مملکت کی میل مربع الکھ دس وقت اس ، رہی پھیلتی سے
فرمایا
عالمگیر اسآگے نے عنہ ہللا رضی خطاب بن عمر سیدنا اور عنہ ہللا رضی صدیق بکر ابو سیدنا کو تصور کے مملکت
۔ گئی پھیل میں براعظموں تین یہ اندر اندر کے برس سو اور بڑھایا
لی کے غرض اس اور انتخاب کا جگہ موزوں لیے کے تعمیر کی الخالفہ دار بعد کے قیام کے ریاست اسالمی کی مدینہے
دار ساتھ کے جانے بن مکانات لیے کے مطہرات ِازواج اور مسجد ،تھا گیا کرلیا حاصل ہی پہلے اراضی قطعہ وسیع
کے سکونت اور اقامت کی مہاجرین نووارد آغاز کا مرحلہ دوسرے ، پہنچا کو تکمیل مرحلہ پہال کا تعمیر کی الخالفہ
مکانات مختصر[SUP](کوارٹرز)[/SUP]کی سے تعمیر کیمرحلے دو اس کے تعمیرات کہ تھی وجہ یہی ؛ گیا ا
۔ گیا لگ عرصہ زیادہ کچھ سے اس یا سال ایک پر ومنصوبے
سے لحاظ ایک ، الرسول مدینة”بستی مہاجر“تھے۔ رکھتے نہ اقامت وہاں مہاجر سارے گو ، تھی[SUP](ابن طبقات
سعد)[/SUP]مکانا تو ہو بڑھی آبادی کی مدینہ جب ہے ہوسکتاصلى مآب رسالت ِدعہ کر پھیل سلسلہ کا تعمیرات اور ت
کہ تھی یہ پالیسی کی ریاست ورنہ ،ہو گیا مل سے وغیرہ النجار بنی ، ساعدہ بنی آبادیوں کی قریب میں ہی وسلم علیه ہللا
آ کر آ مدینہ جب نے بنوسلمہ والے رہنے میں عوالی ، جائے بسایا کو مہاجرین صرف میں کالونی کی مدینہکی ہونے باد
نوآبادی کی ریاست ، کی ہدایت کی رہنے میں ہی قریہ اپنے انھیں اور دیا کر نامنظور اسے نے آپ تو کی درخواست
بے اور سروسامان بے ، پٹے لٹے والے آنے مدینہ کر چھوڑ وطن میں راہ کی ہللا کہ تھا حصہ اہم ایک بھی یہ کا اسکیم
ج کو قافلوں کے مہاجروں گار مدد یاروسرکاری کو نوواردوں ان بلکہ ؛ جائے کی فراہم پر طور سرکاری رہائش ائے
میں بعد ،تا جا کیا پر طور ی سرکار بھی م انتظا کا ضروریات دیگر اور کھانے کے ان اور جاتا ٹھہرایا میں خانہ مہمان
م گویا تھا فرض کا حکومت بھی کرنا مہیا یامکان جگہ لیے کے رہائش مستقل کو لوگوں انکپڑا ، روٹی لیے کے ہاجرین
لگا کیمپ اندر کے مسجد انتظام کا رہائش عارضی کی ۔مہاجرین تھی داری ذمہ کی حکومت اسالمی فراہمی کی مکان اور
باہر کے شہر ًاعموم انھیں تو ہوتا پرمشتمل قبیلہ پورے قافلہ یا ہوتی زیادہ تعداد کی مہاجرین اگر ،جاتا کیا میں صفہ یا کر
میں خیموںً اوال گئے کیے اختیار طریقے دو کے کاری آباد ، ہوجاتا نہ انتظام معقول کا رہائش مستقل تاآنکہ جاتا؛ ٹھہرایا
مگرخیال لیں؛ کر انتظام ہاں اپنے کا رہائش کی مہاجر ایک وہ کہ جاتا دیا کہہ کو مسلمان انصاری ثروت ذی کسی تو یا
ج گیا کیا ایسا میں ایام کے شروع صرف کہ رہےہی نہ اور تھی ہوئی نہیں پذیر صورت طرح صحیح ریاست اسالمی بکہ
۔ تھی منظم
تھے مشتمل پر کمروں کئی مکانات یہ ۔ تھے گئے کیے تعمیر مکانات بڑے بڑے ً عموما لیے کے ٹھہرانے کو مہاجروں
مشترکہ وغیرہ خانہ باورچی میں مکانات ایسے البتہ جاتا؛ دیا کو خاندان ایک کمرہ ایک ،حضور کہ ہے ہوتا اندازہ ،ہوتا
کمروں تین وہ بنوائے مکانات جو لیے کے رہائش حدہٰعل پر طور سرکاری میں کالونی کی مدینہ نے وسلم علیه ہللا صلى
، تھے کےہیں قسمیں تین کی معروف اصطالح قرآنی:
۱-ہللا حقوق
۲-العباد حقوق
۳-۔ ہو سے دونوں تعلق کا جن افعال ہ و اعمال وہ
کائنات ِسرور حضور ۔ تھے دیتے انجام خود وسلم علیه ہللا صلى رسول کے ہللا کام یہ میں وسلم علیه ہللا صلى النبی مدینة
- 5. میں چیزوں ، دیکھتے پیمانہ ، کر تول ناپ ، کر رک جگہ جگہ تو نکلتے میں بازاروں کے مدینہ وسلم علیه ہللا صلى
چھ کی مال دار عیب ، لگاتے پتہ کا مالوٹمصنوعی کی چیزوں کی استعمال ، روکتے سے فروشی گراں ، کرتے بین ان
، عنه ہللا رضى رفاعہ بن عبیدہ ت حضر ، عنه ہللا رضى عمر حضرت نا سید میں ضمن اس ؛ کرتے انسداد کا قلت
ہللا رضى ہ ابوہریر حضرت ، عنه ہللا رضى عباس بن عبدہللا حضرت ، عنه ہللا رضى خدری سعید ابو حضرتعنه
عائشہ حضرت ،عنه ہللا رضى مسعود بن عبدہللا حضرت ، عنه ہللا رضى امامہ ابو حضرت ،عنه ہللا رضى انس ،حضرت
اصولوں حدیثیں کردہ بیان کی عنه ہللا رضى کرام صحابہ اوردیگر عنه ہللا رضى علی حضرت ، عنھا ہللا رضى صدیقہ
۔ ہیں کرتی تعین کی
س اہم سے سب میں نظام بلدیاتیکے آئندہ اور تعمیر کی شاہراہوں نئی عالوہ کے بھال دیکھ تعمیراور کی پلوں ، ڑکوں
مستقل بعض ، ہیں لیتے گھیر کو سڑکوں لیے کے اغراض ذاتی لوگ بعض ہے۔ ہوتا کام کا بندی منصوبہ کی ان لیے
ملتے احکام واضح میں بارے کے اس میں اسالمی ِہفق ، ہیں لیتے کر کھڑی دیواریں طورپرایک کی مسلم صحیح ہیں؛
کہ ہیں کہتے عنه ہللا رضى ہریرہ ابو حضرت کہ ہے روایت
”ہو ہاتھ سات چوڑائی کی اس تو کرو اختالف میں راستے تم جب :کہ فرمایا ارشاد نے وسلم علیه ہللا صلى رسول کے ہللا
۔ سکتی ہو نہیں بھی گلی کم سے اس ، گی“
[نے وسلم علیه ہللا صلى اکرم حضورپر سڑکوں نے وسلم علیه ہللا صلى آپ ، ہے روکا سے ڈالنے گندگی پر سڑکوں
۔ ہے حکم کا لگانے درخت ر دا سایہ پر سڑکوں ، ہے دیا قرار صدقہ کو دینے ہٹا کو چیز موٹی چھوٹی کی رکاوٹ سے
کہ ہیں لکھتے میں ٰفتوی ایک اپنے علیه ہللا رحمة قندی سمر ابوللیث
ک آدمی دار سمجھ کسیجس ،کرے کام ایسا کوئی یا ، کرے صاف یاناک تھوکے پر راستہ وہ کہ نہیں زیبا بات یہ لیے ے
کہ دیتا نہیں اجازت کی بات اس آسائش حق قانون کا اسالم ، جائیں ہو خراب ں ٴو پا کے والے چلنے پیدل پر سڑک سے
جائے بنائی عمارت کوئی پر سڑک“
مٹرافک مسئلہ اہم ایک میں دور ہ وجودملتے احکام سے وسلم علیه ہللا صلى بنوی ِتتعلیما میں بارے کے اس ، ہے کا
، ہے کیا منع نے وسلم علیه ہللا صلى آپ سے کرنے کھڑی رکاوٹ میں راستہ اور کرنے باتیں کر بیٹھ پر سڑکوں ،ہیں
ک مدینہ ، ہے رکھی برقرار آزادی کی راستہ لیے کے تک جانوروں نے وسلم علیه ہللا صلى آپپینے میں مملکت شہری ی
کا نکاسی کی پانی گندے میں گلیوں کی مدینہ اسالم از قبل ، گیا کیا کر خرید کنوئیں سے یہودیوں انتظام کا پانی کے
آبادی کی شہروں جب سے وجہ کی آمد کی مسلمانوں لیکن تھا؛ نہ رواج میں زمانہ اس کا الخالء بیت ، تھا نہ انتظام
م ان پھر تو لگی بڑھنے۔ گیا کیا تالش حل کا سائل
کے پانی میٹھے لیے کے پینے میں مدینہ ،گیا کیا انتظام طورپر سرکاری کا رسائی بہم کی پانی کے پینے میں شہر
رہتے میں نوآبادی کی مدینہ بھی خود جو نے عنه ہللا رضى عثمان حضرت ۔ ہوئے دستیاب بمشکل چشمے اور کنوئیں
علیه ہللا صلى آنحضور ، تھےبئرروماں کنواں کا پانی میٹھے سے یہودیوں لیے کے مدینہ ِلاہ مطابق کے حکم کے وسلم
۔ کردیا وقف کر خرید
[SUP](فضائل باب بخاری صحیح)[/SUP]
کے غسل ، طہارت ، وضو ، دیتاہے زور زیادہ بہت پر صفائی کی باطن و رظاہر او پاکیزگی کی جان و جسم اسالم
کی سلسلے اسی احکاماتکی نے کر تعمیر خانہ طہارت وہاں بناکر مسجدیں نے وسلم علیه ہللا صلى آپ ۔ ہیں کڑیاں
بن خانے غسل گھر گھر بعد کے فرمان اس کے وسلم علیه ہللا صلى آپ اور مزاج عمومی کے اسالم ، کی جاری ہدایت
ماجہ ۔(ابن گئے کیے تعمیر خانہ طہارت ساتھ کے ہرمسجد ۔ گئے)
حقوق کے سایہ ہمسے درآمد عمل پر ان ،ہیں ملتے ارشادات جو کے وسلم علیه ہللا صلى اکرم رسول میں بارے کے
- 6. ہے روایت کی مالک بن عنه ہللا رضى انس حضرت میں مسلم صحیح ، ہیں جاتے ہو حل مسائل کئی کے معاشرہ انسانی
”بھالئی وہی لیے کے ہمسائے اپنے وہ تک جب ،ہے نہیں مسلمان ، مسلمان کوئی۔ ہے چاہتا لیے اپنے جو چاہے نہ“
ساری اتنی ایثار ، ہمدری ، جوئی صلح ، خلقی خوش ، شائستگی ، صحت ، ستھرائی صفائی میں مقدس ِدارشا ایک اس
۔ ہے سکتی ہو پابندی سے عمدگی کی ضوابط تمام کے زندگی شہری کہ ہیں آتی باتیں
، تھے عام تصرفات ناجائز میں مدینہ قبل سے ہجرت، فرمادیا منع سے سختی اسے نے وسلم علیه ہللا صلى اکرم رسول
ہاتھ سات میں صورت کی ہوجانے جھگڑا چوڑائی کم سے کم کی کوچہ یا گلی”ذراع“) مسلم (صحیح گئی۔ کی مقرر
سیدھے مگر ،تنگ کوچہ بھی میں مدینہ لیے اس ، تھیں ہوتی تنگ پر طور عام گلیاں میں آبادیوں کی مدینہ ِجوف، تھے
مگرعام ،تھے مختصر مکانات کے اجمعین علیہم ہللا رضوان صحابہ دیگر اور کا وسلم علیه ہللا صلى آپ کہ یہ باوجود
فرمایا اور کیا کوپسند مکانات کشادہ نے وسلم علیه ہللا صلى آپ طورپر
”ہوں نیک پڑوسی اور وسیع رہائش جائے کی جس شخص وہ ہے بخت خوش“
خیا کا صحت ِفظاندرجہ کا ایمان نصف نے اسالم کو پاکیزگی اور صفائی ، ہے نظریہ بنیادی کا زندگی اسالمی رکھنا ل
کے پاکیزگی کو مسجدوں ،ہے آیا بار بار حکم کا پاکی کی کپڑوں اپنے ، جسم اپنے ،مقام ہر باہرکا کے گھر ،گھر ہے دیا
صاف پاک کو عمارتوں سرکاری ،ہے گیا کیا پیش پر طور کے نمونےمعلوم سے احادیث ، ہے گیا دیا حکم کا رکھنے
سے ہاتھوں اپنے وسلم علیه ہللا صلى رسول کے ہللا تو دیتے تھوک پر دیواروں کی مسجدبنوی بدوی بعض کہ ہے ہوتا
، جگہ کی کھلیانوں ، چوپال ، احکام کے صفائی سے غالظت ، نظام کا غسل اور وضو ،تھے کرتے صاف کو جگہ اس
کن کے دریاؤںاس اور ہے بھی مطابق کے اصول کے صحت ِحفظان رکھنا صاف پاک کو مقامات کے تفریح اور ارے
ہے۔ بھی اظہار کا شائستگی میں
، ہے گیا دیا زور پر بونے خالص کے چیزوں کی پینے کھانے میں نظام بلدیاتی تحت کے اصول کے ہی صحت ِحفظان
عذاب اور سزائیں سخت لیے کے والوں نے کر مالوٹکی پانی گندے اور رکھنے کوصاف پانی کے پینے ، ہے وعید کی
،ہیں بھی سہولتیں کی عالج کے بیماریوں متعلق سے عنوان اسی ، ہیں آتے تحت کے عنوان اسی بھی احکام کے نکاسی
۔ ہے پر حکومت شہری داری ذمہ کی انسداد کے ان وقت ہر اور تدابیر حفاظتی خالف کے ں ٴوباو میں ان
س، ایہارشاد میں عبس سورئہ ًالمث ، ہے مطابق کے تعلیم اسالمی عین بھی انتظام کا گاہوں تفریح عوامی ، بندی چمن
کہ ہے ربانی
، چارا اور میوے اور باغ گھنے گھنے اور کھجوریں اور زیتون اور ترکاری اور انگور اور اگایا اناج سے زمین نے ہم
کے چوپایوں تمہارے اور تمہاے کچھ سب یہہے بنایا لیے“
[SUP](: آیت عبس ئہ سور۳۲۔۲۲)[/SUP]
قیام کا اداروں تعلیمی:
تعلیم ِبنصا پہال میں م اسال ِتاریخ ، ہے دیا زور بڑا پر تعلیم کے باتوں ان منجملہ نے وسلم علیه ہللا صلى پاک حضور
ہللا صلى رسول کے ہللا ،دیا ترتیب ہی نے وسلم علیه ہللا صلى ہللا رسولوقت کے تعمیر کی نبوی مسجد نے وسلم علیه
کرتے دیا درس خود وسلم علیه ہللا صلى آپ جہاں تھی؛ ڈالی بنیاد کی ہ درسگا اقامتی پہلی کی اسالم کر بنا چبوترہ ایک
کا اخراجات و نگہداشت کی ان کے کر قائم مکتب میں مسجد نے عنه ہللا رضى عمر حضرت میں خالفت ِدور اپنے ،تھے
د ذمہتربیت کی فنون اور اشاعت کی تعلیم میں داریوں ذمہ کی حکومت شہری میں جدید ِدور ،آج بنایا کو حکومت بھی ار
۔ ہے شامل بھی
اور ،مالی جہاد ،صالحہ ِلاعما ، ایمان نے ٰتعالی ہللا ،ہے وعدہ کا ہللا یہ ، لیا دیکھ نے تم میں افغانستان اور چیچنیا ، وسنیا
کرنے نفسی ِدجہاکر لے پیام یہ میں کانفرنس کی راشدہ ِتخالف آئیے ،ہے رکھا برقرار کو وعدہ اس ساتھ کے والوں
- 7. اس طرح پوری برکات کی اعمال تمام دیگر اور ۃ ٰزکو ،روزے ہمارے ،نمازیں ہماری کہ جائیں لیکر عزم ایک ،جائیں
نظا مبنی پر سنت و کتاب مقصود کا ان تک جب سکتیں ہو نہیں حاصل تک وقتہ ّالنبو منہاج علی الخالفۃ جسے خالفت م
وہ ،کی پیش حدیث کی وسلم علیہ ہللا صلی اکرم نبی میں سلسلے اس نے بشیر بن نعمان سیدنا جائے۔ دیا کر نہ قائم بھی
نے وسلم علیہ ہللا صلی ہللا رسول محمد میں حدیث اس لیکن ، تر طویل سے اس تشریح کی اس اور ہے طویل بڑی حدیث
مر پانچراستہ کا نکلنے سے زوال اس پھر اور گا آئے کیسے زوال میں اس گی ہو قائم کیسے خالفت یہ کہ گنوائے احل
۔ گی ہو قائم کیسے ہ ّالنبو منہاج علی خالفت پھر اور گا ہو کیا
جو اسالم عالم اور ہیں چکی ہو مجتمع قوتیں طاغوتی ، ہے چکا ہو تیار سٹیج کا دنیا کہ ہیں رہے دیکھ یہ ہمذہنی ایک کہ
قائم کو دین کے ہللا اوپر اپنے آئیے ہے۔ رہا لے انگڑائیاں اب ،تھا ہوا جھکڑا میں پنجے کے قیادت شکار کی غالمی
سنت و کتاب میں میدان ہر کے زندگی اور کریں قائم کو توحید کی ہللا ،کریں خاتمہ کا وبدعات شرک سے معاشرے ،کریں
اند کے ملک اس اور نکلیں لیکر کوسوہُا اور راشدہ ِتخالف ،سنت و کتاب اور کریں پورا کو وعدہ ہوئے کیے سے ہللا ر
جائیں سدھر بھی نسلیں ہماری اور گی جائے سنور بھی دنیا ہماری بڑھیں۔ آگے اندر کے زمانے کر لے پیغام یہ کا حسنہ
گی۔
کتب استفادہ:
[SUP]1تقاض اسالمی اور عہد یںّزر ایک ؛ راشدہ ِتخالف ۔۔۔۔شاکر عبدالجبار ا۔
2ندوی ومیض احمد سید موالنا احتساب۔ کا رانوں حکم میں مملکت اسالمی ۔۔۔۔
3مضمون "ادارتی ندوی۔۔۔ شہباز ڈاکٹرغطریف سیاست۔ نظریۂ کا اسالم ۔۔۔۔"
4دا "ماہنامہ یونیورسٹی۔۔ مسلم گڑھ علی دینیات ٴشعبہ شہیدی۔۔ خاں ہللا اسد نظام۔ شہری کا نبوی عہد ۔۔۔۔رالعلومشمارہ ،3
:جلد ،59الثانی ربیع ،2331مارچ مطابق ہجری1022ء"